نئی دہلی: کسان تحریک کے دوران ہریانہ کے شمبھو بارڈر پر ایک 70 سالہ کسان کی موت ہو گئی۔ ان کی موت سے ناراض کسانوں نے دہلی کی جانب کوچ کرنے کا اعلان کر دیا، جنہیں روکنے کیلئے پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے۔ اس کے بعد وہاں کے حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔اطلاعات کے مطابق ان بزرگ کسان کی موت ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہوئی ہے۔ انہیں رات میں سردی لگ گئی تھی، جس کے بعد انہیں راج پورہ اسپتال لے جایا گیا، جہاں سے انہیں پٹیالہ کے گورنمنٹ راجندر اسپتال ریفرر کر دیا گیا تھا۔ انہیں ایمرجنسی میں بھرتی کیا گیا اور علاج کے دوران ہی ان کی موت ہو گئی۔
शंभू बॉर्डर: किसान आन्दोलन में एक किसान की मृत्यु के बाद गमगीन माहौल।
गुरुदासपुर के दिवंगत किसान ज्ञान सिंह को किसानों ने श्रद्धांजलि दी।#FarmersProtest #farmerprotests2024 pic.twitter.com/EvYximsibK
— INC TV (@INC_Television) February 16, 2024
اطلاعات کے مطابق پٹیالہ کے ڈپٹی کمشنر شوکت احمد پرے نے بھی کسان کی موت کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ’میڈیکل ریکارڈ کے مطابق کسان کی موت ہارٹ اٹیک سے ہوئی ہے۔ ان کا نام گیان سنگھ ہے اور وہ کسان مزدور مورچہ کے گروپ کسان مزدور سنگھرش سمیتی کے رکن تھے۔‘ رپورٹ کے مطابق ’گیان سنگھ ٹرالی میں 5 دیگر کسانوں کے ساتھ سو رہے تھے۔ یہ لوگ شمبھو بارڈر کے پاس موجود تھے، جہاں دھرنا جاری تھا۔ گیان سنگھ کے بھتیجے جگدیش سنگھ نے بتایا کہ صبح 3 بجے انہوں نے طبیعت خراب ہونے کی بات کہی۔ جگدیش کے مطابق انہوں نے شمبھو پولیس اسٹیشن کے پاس کھڑی ایمبولینس کو فوراً بلایا اور انہیں راج پورا سول اسپتال لے گئے۔ وہاں پہنچنے پر انہیں راجندر میڈیکل کالج پٹیالہ بھیج دیا گیا۔ اس دوران انہیں سانس لینے میں دشواری ہو رہی تھی۔ ایمبولینس میں ہی انہیں آکسیجن فراہم کی گئی۔ صبح 5 بجے تک میڈیکل کالج پہنچے جہاں علاج کے دوران ان کی موت ہو گئی۔‘ گیان سنگھ کی شادی نہیں ہوئی تھی، وہ اپنے بھتیجوں کے ساتھ رہتے تھے۔ ان کی 1.5 ایکڑ کی کھیتی کی زمین تھی، جس پر وہ کاشت کاری کرتے تھے۔بزرگ کسان کی موت کے بعد شمبھو بارڈر پر دھرنا پر بیٹھے کسانوں میں زبردست ناراضگی پھیل گئی۔
کسان شمبھو بارڈر سے دہلی کی جانب بڑھنے لگے جن پر پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے۔ بتایا جاتا ہے کہ دھرنے پر بیٹھے کسان جب دہلی کی طرف بڑھنے لگے تو پولیس نے انہیں روکنے کی کوشش کی مگر کسان رکنے کیلئے تیار نہیں تھے۔ اس کے بعد پولیس نے آنسو گیس کے گولے داغے جس کے بعد شمبھو بارڈر پر حالات کشیدہ ہو گئے۔ واضح رہے کہ کسان تنظیموں کے ’بھارت بند‘ کے دوران شمبھو بارڈر پر کسان ڈیرہ ڈالے بیٹھے رہے۔ کل دیر رات تک کسانوں اور حکومت کے درمیان میٹنگ ہوتی رہی لیکن کوئی نتیجہ نکل نہیں سکا، ایسے میں کسان پیچھے ہٹنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ اتوار (18 فروری) تک شمبھو بارڈر پر ہی رکیں گے۔
مزید پڑھیں: سرفراز کی بلے بازی سے خوش ہو کر آنند مہندرا نے کر دیا بڑا اعلان
دراصل اتوار کو حکومت اور کسانوں کے درمیان چوتھے دور کی بات چیت ہونے والی ہے۔ کسان تنظیموں کی ایم ایس پی اور دیگر مطالبات کے حوالہ سے ’دہلی مارچ‘ تحریک پر مرکزی وزراء اور کسانوں کے درمیان جمعرات کی رات 5 گھنٹے سے زیادہ کی بات چیت کے تیسرے دور کے باوجود تعطل برقرار رہا اور اب مذاکرات کا اگلا دور اتوار کو ہو گا۔اجلاس میں موجود وزیر اعلیٰ پنجاب بھگونت سنگھ مان کی طرف سے جمعہ کو جاری کردہ بیان کے مطابق گزشتہ روز ہونے والی بات چیت اور دیگر اہم امور جلد حل کرلئے جائیں گے۔