نئی دہلی، (یو این آئی) سپریم کورٹ نے ملک میں سیاسی جماعتوں کے چندہ کے لئے 2018 میں بنائے گئے الیکٹورل بانڈ اسکیم کو جمعرات کے روز متفقہ طور پرمنسوخ کر دیا۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گاوائی، جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی آئینی بنچ نے یہ فیصلہ دیا۔
بنچ نے الیکٹورل بانڈ جاری کرنے والے بینک اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کو حکم دیا کہ وہ انتخابی بانڈ حاصل کرنے والی سیاسی جماعتوں اورموصول ہونے والی تمام تفصیلات 6 مارچ تک الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کو جمع کرائیں۔ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمیشن 13 مارچ تک اس طرح کی تفصیلات اپنی سرکاری ویب سائٹ پر شائع کرے گا۔
آئینی بنچ نے اسکیم کے ساتھ ساتھ اس سے متعلق انکم ٹیکس ایکٹ اور عوامی نمائندگی ایکٹ میں کی گئی ترامیم کو بھی رد کر دیا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ انتخابی بانڈ اسکیم اپنی گمنام نوعیت کی وجہ سے معلومات کے حق کی خلاف ورزی کرتی ہے۔ اس طرح یہ آئین کے آرٹیکل 19(1)(اے) کے تحت اظہار رائے کی آزادی کے خلاف ہے۔
آئینی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا، “انتخابی بانڈ اسکیم، انکم ٹیکس ایکٹ کے سیکشن کے ذریعہ ترمیم شدہ ایکٹ 29(1)(سی) اورفنانس ایکٹ 2017 کے ذریعہ ترمیم شدہ دفعہ 13(بی) کا التزام، سیکشن 19(1)(اے) کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت عظمیٰ نے تین دن کی سماعت کے بعد اپنا فیصلہ 2 نومبر 2023 کو محفوظ کر لیا تھا۔
یہ درخواستیں این جی او ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز، سی پی آئی (ایم)، کانگریس لیڈر جیا ٹھاکر اور دیگر کی طرف سے دائر کی گئی تھیں۔
درخواست گزاروں نے استدلال کیا تھا کہ اسکیم نے کسی بھی کمپنی کوگمنام طور پر اقتدار میں موجود جماعتوں کو رشوت دینے کی اجازت دے کر بدعنوانی کو فروغ دینے کے ساتھ ہی اسے قانونی بنادیا۔ انہوں نے بنچ کو بتایا کہ یہ ظاہر کرنے کے لئے کافی ثبوت موجود ہیں کہ تقریباً تمام انتخابی بانڈ مرکز اور ریاستوں کی حکمران جماعتوں کے پاس گئے ہیں۔ خریدے گئے 94 فیصد انتخابی بانڈز 1 کروڑ روپے کی مالیت میں اور باقی 10 لاکھ روپے کے ہیں۔
انتخابی بانڈ اسکیم 2 جنوری 2018 کو مطلع کی گئی تھی۔ اس اسکیم کے ذریعے، ہندوستان میں کمپنیاں اور افراد اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی مطلع شدہ شاخوں سے بانڈز خرید کر گمنام طور پر سیاسی جماعتوں کو چندہ دے سکتے ہیں۔
سماعت کے دوران مرکزی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آر وینکٹرامانی اور سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے کہا تھا کہ یہ اسکیم تمام شراکت داروں کے ساتھ یکساں سلوک کرتی ہے۔ اس لئے رازداری اہم ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا تھا کہ کالے دھن سے ہٹ کر ایک ریگولیٹڈ اسکیم کی طرف بڑھنے سے عوامی مفاد میں مدد ملے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس اسکیم میں کے وائی سی کا بھی فائدہ ہے۔ پارٹیوں کو تمام تعاون انتخابی بانڈز کے ذریعے اکاؤنٹنگ لین دین کی شکل میں اور عام بینکنگ چینلز کے اندر ہوتے ہیں۔
#BREAKING | "चुनावी बॉन्ड योजना असंवैधानिक…" : सुप्रीम कोर्ट ने रद्द की योजना
पढ़ें पूरी खबर : https://t.co/lIbKxjG8dq#SupremeCourt #ElectoralBonds pic.twitter.com/e77DnFZAEw
— NDTV India (@ndtvindia) February 15, 2024