نئی دہلی (یو این آئی): دہلی فسادات (فروری 2020) میں سازش کرنے کے ملزم جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے سابق طالب علم عمر خالد نے بدھ کو سپریم کورٹ میں دائر اپنی ضمانت کی عرضی واپس لے لی۔
جسٹس بیلا ایم ترویدی اور جسٹس پنکج متھل نے درخواست گزار کی درخواست پر عرضی کو واپس لینے کی اجازت دی۔
جسٹس ترویدی کی سربراہی والی بنچ کے سامنے خالد کی نمائندگی کر رہے سینئر وکیل کپل سبل نے اس درخواست کے ساتھ عرضی واپس لینے کی التجا کی کہ وہ بدلے ہوئے حالات میں مقامی عدالت میں ضمانت کے لیے اپنی (خالد) قسمت آزمائیں گے۔
بنچ کے سامنے بحث کرتے ہوئے مسٹر سبل نے کہا، “میں قانونی سوالات (یو اے پی اے کے التزامات کو چیلنج کرنے والے) پر بحث کرنا چاہتا ہوں لیکن بدلے ہوئے حالات کی وجہ سے اپنی ضمانت کی عرضی واپس لینا چاہتا ہوں۔”
اس سے قبل سپریم کورٹ میں ان کی ضمانت کی درخواست پر سماعت مختلف وجوہات کی بنا پر کئی بار ملتوی کی گئی تھی۔
درخواست گزار خالد ستمبر 2020 سے عدالتی حراست میں جیل میں ہیں۔
خالد نے اکتوبر 2022 میں دہلی ہائی کورٹ کی طرف سے ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ اس کی درخواست پر عدالت نے دہلی پولیس کو مئی 2023 میں نوٹس جاری کیا تھا۔
مارچ 2022 میں، کڑکڑڈوما ضلعی عدالت نے خالد کی درخوات ضمانت مسترد کر دی تھی۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم کسانوں سے معافی مانگیں: کانگریس
دہلی پولیس نے خالد کو ستمبر 2020 میں گرفتار کیا تھا۔ انہیں فسادات کی سازش، غیر قانونی اجلاس منعقد کرنے کے علاوہ غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) جیسے سنگین الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔