نئی دہلی (یو این آئی): کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے مرکز میں وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کے 10 سالہ دور کو انیائے کال یعنی ناانصافی کا دور قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ غیر بی جے پی حکومت والی ریاستوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتی ہے اور انہیں وقت پر پیسے نہیں دیتی ہے۔
یہاں اپنی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس میں مسٹر کھڑگے نے مودی حکومت کے 10 سالہ دور کو ’ انیائے کال‘ قرار دیتے ہوئے ایک پوسٹر بھی جاری کیا اور کہا کہ مودی حکومت کواپنی کامیابیوں پر تعریف کرنے اور ناکامیابی کو چھپانے میں مہارت حاصل ہے۔’بلیک پیپر ‘میں الزام لگایا گیا کہ گزشتہ 10 سال مہنگائی، بے روزگاری، اداروں میں توڑ پھوڑ اور ریاستوں سے امتیازی سلوک جیسے مسائل کے ساتھ ناانصافی کا دور تھا۔
انہوں نے کہا، ’’آج ہم حکومت کے خلاف ’بلیک پیپر‘ نکال رہے ہیں۔ وزیراعظم جب بھی پارلیمنٹ میں اپنا موقف پیش کرتے ہیں تو اپنی ناکامیوں کو چھپاتے ہیں۔ جب کہ ہم حکومت کی ناکامیوں کی بات کرتے ہیں تو اسے اہمیت نہیں دی جاتی۔ اس لیے ہم ایک بلیک پیپر نکال کر حکومت کی ناکامیوں کے بارے میں عوام کو بتانا چاہتے ہیں۔
مسٹرکھڑگے نے کہا کہ ملک میں سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری ہے لیکن مودی حکومت اس پر کبھی بات نہیں کرتی ہے۔ وہ ہمیشہ 10 سال کا موازنہ کرتے ہیں لیکن پنڈت جواہر لال نہرو جی کی کامیابیوں کے بارے میں کبھی نہیں بتاتے۔ یہاں تک کہ جس ریاست میں بی جے پی کی حکومت نہیں ہے، وہاں منریگا کے پیسے نہیں دیے جاتے ہیں اور بعد میں کہا جاتا ہے کہ رقم جاری ہوئی لیکن اسے خرچ نہیں کیاگیا۔
انہوں نے کہا ”ملک میں مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے لیکن اسے کم کرنے کے بجائے مسٹر مودی اس کا موازنہ کانگریس سے کرتے رہتے ہیں۔ اگر مودی حکومت چاہے تو دال اور تیل سمیت روزمرہ کی ضروری اشیاء پر مہنگائی کو کنٹرول کرسکتی ہے لیکن مسٹر مودی اپنے دوستوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے باہر سے چیزیں درآمد کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: گوکل پوری میٹرو اسٹیشن پر دیوار گرنے سے ایک کی موت، چار زخمی
کانگریس لیڈر نے وزیر اعظم پر کسانوں کو بھی دھوکہ دینے کا الزام لگایا اور کہا “مسٹر مودی نے کسانوں سے کہا تھا کہ آپ کو زیادہ ایم ایس پی ملے گی اور آمدنی دوگنی ہو جائے گی لیکن اس سلسلے میں ایساکچھ نہیں کیا گیا۔ پارلیمنٹ میں بے روزگاری، مہنگائی اور کسانوں کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاتا۔ وہ صرف سماجی انصاف کی بات کرتے ہیں لیکن زمینی سطح پر کچھ نہیں کرتے۔ پی ایس یو کی بات کرتے ہیں لیکن وہ پی ایس یو کو برباد کر رہے ہیں کیونکہ پی ایس یو بنتے ہیں تو وہاں ایس سی، ایس ٹی، او بی سی اور قبائلیوں کو روزگار ملتا ہے۔ ان کی زندگیوں میں استحکام آتاہے۔