تعلیمی اِداروں کی ترقی کے بغیر ہندوستان کی مجموعی ترقی کا خواب مضمحل ہے : پروفیسر ڈاکٹر عبد الحلیم

جشن جمہوریہ کی مناسبت سے وکِسِت بھارت موضوع پر شعبہ فارسی میں اسکالروں و طلبا کا اظہارِ خیال

0

پریس ریلیز
دہلی

25 جنوری 2023 صبح گیارہ بجے سے جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی کے شعبۂ فارسی میں جمہوریہ ہند کی مناسبت سے ’وِکست بھارت @2047 کے موضوع پر نظم خوانی و لیکچر پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں شعبہ کے طلبا و طالبات، اساتذہ و عملہ نے شرکت فرمائی ۔
ہندوستان کے دو قومی تہوار یعنی جشن آزادی و جشن جمہوریہ ملک کے لوگوں کو مواقع فراہم کرتے ہیں کہ ملک کے تئیں اپنے عہد و پیمان کی تجدید کریں اور وہ عہد و پیمان یہ ہے کہ ملک کی ترقی میں ہم سب بلا تفریق مذہب و ملت شانہ بشانہ کام کریں تاکہ ہمارا ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔ اور اسی منصوبہ کی برآوردگی کے لیے ہم سب کوشاں ہیں اور پر امید ہیں کہ مشن وکست بھارت ملک کے شہریوں کو اپنی نظریات و خیالات، لائحہ عمل و تحریک کی تشہیر و تنظیم کی راہ فراہم کرے گی ۔ یہ ایک منصوبہ بند منشورہ ہے جس میں خیالات و تجاویز کی ہم آہنگی ہے اور لوگوں کی ترقی کے تئیں ایک مثبت قدم بھی۔
مذکورہ بالا خیالات کا اظہار ڈاکٹر ارشد القادری ایسوسی ایٹ پروفیسر شعبۂ فارسی جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی صاحب نے طلبا سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا ۔
پروگرام کا آغاز ڈاکٹر یاسر عباس کی تلاوتِ قرآن کرنے سے ہوا۔
اس موقع پر خصوصی خطاب پروفیسر عبد الحلیم صاحب سابق صدر شعبہ فارسی جامعہ ملیہ اسلامیہ نے دیا جس میں انہوں طلبا و اساتذہ کا اپنے معاملات میں ایمانداری و انصاف کا توازن اور امور و معاملات کی شفافیت برقرار رکھنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ وکِسِت بھارت اور ملکی قوانین کے زیر عمل آنے والا دن یعنی یوم جمہوریہ کی کامیابی کی سچی تصویر اس وقت ہم سب دیکھ سکتے ہیں ، جب ملک کا ہر شہری اپنی ذمہ داریوں کو شفافیت کے ساتھ پورا کرے اور ہم ایک دوسرے کے ہم کار و معاون بن جائیں۔ جشن جمہوریہ، یہ ہمارے بزرگوں کی عدم انصاف، ظلم و استبداد کے خلاف سخت گیر تحریک چلانے کا نتیجہ ہے، ہمیں اپنے اکابرینِ ملک و قوم کی روش سے ہٹ کر کسی بھی ترقی کا خواب دیکھنا تو دور، مزید برآن بے راہ روی کا شکار ہوجانا ہے۔ بھارت کا وکِسِت ہونے کی ضمانت آزادی کے حصول کی خاطر جنگ میں شہید ہوئے اکابرینِ وطن کا لہو لہو دیتا ہے، اور ملکی ترقی کے لیے کوشان ہونا یہ ہم سب کا موروثی فریضہ ہے، ایک اچھے شہری ہونے کے لحاظ سے ہمیں اپنے ہر عمل میں قوم و ملک کی ترقی کا خیال رکھنا ہم سب کا اولین فریضہ ہے۔
ڈاکٹر یاسر عباس و ڈاکٹر نوید جعفری صاحبان نے بھی موضوع محولہ پر اپنے خیالات کا اظہار فرمایا، انہوں نے ترقی یافتہ بھارت کی تشکیل کیسے ممکن ہو ان نکات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ بات ہم سب محسوس کررہے ہیں اور ملکی سطح پر ہمارا صنعتی و تجارتی، فوجی و تکنیکی تبدیلی و معاہدہ، ہندوستانی تہذیب و ثقافت کا عالمی ملکوں کے درمیان اپنی قائدانہ صلاحیتیوں کو اجاگر کرنا، اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ہمارا ملک “ویشو گرو” بن رہا ہے، اور بڑی تیزی کے ساتھ ترقی کے آفتاب کو چھو رہا ہے۔

یقینا ہم لوگوں کو حکومت کے اس مشن میں شریک کار بننا چاہئیے ۔ اس مشن میں دیہی و شہری ترقی کے ساتھ معاشی خوشحالی، صحت و تندرستی کی حفاظت، بیماریوں اور فطری و غیر فطری طوفان و تباہی سے محفوظ رہنے کی تدابیر، علم و ادب، تعلیم و تدریس کی حفاظت و پزیرائی، ماحولیاتی پائیداری، غربت و افلاس سے پاک معاشرے کی تشکیل کے ساتھ صنفی مساوات و صنفی امتیازی تعلیمی کی مہم جوئی کی تعبیرات و تشریحات بھی پائی جاتی ہیں ۔ مذکورہ خیالات کا اظہار ڈاکٹر زہرہ خاتون صاحبہ پروگرام کوارڈینیٹر شعبہ فارسی نے فرمائی۔ اور نکات محولہ پر شریکِ محفل شعراء و نظم خوانان نے فارسی و اردو میں بڑی گرمجوشی کے ساتھ اشعار پڑھ کر وکست بھارت و جشن جمہوریہ پر روشنی ڈالیں۔
پروگرام کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر زہرا خاتون صاحبہ نے انجام دی اور آخیر میں آپ کے ہی خطبہ شکرانہ اور قومی ترانے پر پروگرام اختتام پذیر ہوا۔

اس موقع پر شعبہ کے طلبا و اساتذہ کے سمیت خصوصیت کے ساتھ ڈاکٹر احمد حسن، ڈاکٹر احمد میاں، محمد میاں، ڈاکٹر انوار عزیز، شاہ خالد مصباحی، محمد اکرم، محمد محفوظ، محمد افضل زیدی اور طارق عبید غازی وغیرہ شریکِ محفل رہے۔ مذکورہ اطلاعات نامہ نگار کو شاہ خالد مصباحی نے ارسال کیا ۔

 

 

 

 

 

 

 

 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS