ارجن منڈا
قبائلی امور اور زراعت، نیز کاشتکاروں
کی فلاح و بہبود کے مرکزی وزیر
گزشتہ برس، وزیر اعظم نریندر مودی خستہ حال قبائلی گروپوں کی ترقی اور بھارت کے مستقبل کو ازسر نو سمت دینے کے معاملے میں تغیراتی پہل قدمیوں کے لیے سرفہرست حیثیت سے کام کرتے رہے ہیں۔ یہ پہل قدمی جس کا نام پی ایم جن من ہے ، یہ محض ایک اسکیم نہیں ہے بلکہ یہ ملک کی قبائلی آبادی کے لیے درکار شمولیت اور اختیارکاری کو ایک زندہ جاوید شکل عطا کرتی ہے۔
تاریخی لحاظ سے بھارت میں حاشیے پر زندگی بسر کرنے والی قبائلی برادریاں سابقہ حکومتوں کے ذریعہ اکثر نظرانداز کی گئی ہیں۔ جہاں ایک جانب جناب اٹل بہاری واجپئی کی مدت کار کے دوران ایک علیحدہ قبائلی وزارت کی تشکیل کے ساتھ کوششیں شروع کی گئی تھیں، اب وزیر اعظم مودی کی قیادت میں یہ کوششیں نہ صرف یہ کہ باقی رکھی گئی ہیں بلکہ ان میں ایک واضح رفتار پیدا ہوئی ہے۔ کوشش کے تحت توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ قبائلی معاشروں کے لیے افزوں سیاسی نمائندگی اور سماجی تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ اس کے ساتھ ایک ایسی تصوریت کو مرکزی حیثیت حاصل ہوگی جس کے تحت ہر کس و ناکس کو بنیادی حقوق ، خصوصاً ملک کے دور دراز گوشوں میں سکونت پذیر افراد کے لیے انصاف اور مساوات کو یقینی بنایا جائے۔
15 نومبر 2023 کو بھگوان برسا منڈا کے مقام پیدائش پر جن جاتیہ گورَو دیوس کے موقع پر، پردھان منتری جن جاتی آدی واسی نیائے مہا ابھیان (پی ایم جن من )کے ذریعہ ایک اہم کوشش کا آغاز ہوا۔ اس پہل قدمی کے تحت 18 ریاستوں اور انڈمان و نکو بار جزائر کے مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تمام تر 23000 مواضعات میں سکونت پذیر 75 بطور خاص خستہ حال قبائلی گروپوں (پی وی ٹی جی) کی حالت بہتر بنانے کے لیے 24000 کروڑ روپے کے بقدر کی رقم مختص کی گئی۔
پی وی ٹی جی جو دور دراز اور دشوار گزار جنگلاتی علاقوں میں سکونت پذیر ہیں انہوں نے دہائیوں سے خود کو حاشیے پر پایا ہے۔ پی ایم جن من کے آغاز کے دوران وزیر اعظم مودی نے محفوظ کمروں میں بیٹھ کر کام کرنے کے طریقہ کار کو درکنار کرتے ہوئے ایک ایسے مشن کی تصوریت پیش کی ہے،جس کے تحت حکومت کو مجموعی طریقہ کار اختیار کرنا ہے۔ اس سے قبائلی برادری کے تئیں وزیر اعظم کی عمیق حسیت کا اظہار ہوتا ہے، پی ایم جن من 9 وزارتوں کی جانب سے 11 دخل اندازیوں کو مربوط کرنے اور احاطہ کرنے پر توجہ مرکوز کرتا ہے جس کا مقصد بنیادی سطح پر مختلف النوع سرکاری بہبودی اسکیموں کے فوائد کی بہم رسانی کو یقینی بنانا ہے۔
پی ایم جن من کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے نئی دہلی کے بھارت منڈپم میں منعقدہ ایک غور و خوض کے منتھن شیور میں ایک تفصیلی منصوبہ عمل کو حتمی شکل دی گئی۔ پی ایم جن من اور دیگر اسکیموں کے تحت استفادہ کنندگان کے نام کو درج کرنے کے لیے ایک اطلاعاتی، تعلیمی اور مواصلاتی (آئی ای سی) مہم اسی کیمپس کے اندر شروع کی گئی۔ اس کا آغاز 25 دسمبر 2023 کو جناب اٹل بہاری واجپئی کی پیدائش کی سالگرہ کے موقع پر ’اچھی حکمرانی کے دن ‘کے موقع پر کیا گیا۔ یہ مہم ان اضلاع پر مرتکز ہے جہاں پی وی ٹی جی آبادی کا غلبہ ہے، مقصد یہ ہے کہ قبائلی برادریوں میں ترقی کو عملی شکل دی جائے۔
اس مہم کے پہلے تین ہفتوں میں، 8000 سے زائد کیمپوں کا اہتمام 100 اضلاع کی پی وی ٹی جی بستیوں میں کیا گیا۔ اس کے تحت خدمات کے دائرے کو وسیع کرکے سہل بنایا گیا اور محروم افراد کو مختلف اسکیموں تک رسائی حاصل کرنے کی سہولت فراہم کی گئی۔ اس میں آیوشمان بھارت، پردھان منتری اجووَلا یوجنا، پی ایم کسان سمان ندھی یوجنا، آدھار کارڈ، کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی)، پی ایم جن دھن یوجنا، پی ایم ماتری وندنا یوجنا، کمیونٹی سرٹیفکیٹ اور دیگر اسکیمیں شامل ہیں۔
دو مہینوں کی مختصر سی مدت میں مختلف النوع وزارتوں کے ذریعہ 4700 کروڑ روپئے کے بقدر کے پروجیکٹ منظور کیے گئے ہیں۔ دیہی ترقیات کی وزارت نے ایک لاکھ استفادہ کنندگان کے لیے پکے گھروں کی منظوری دی ہے اور 400 سے زائد پی وی ٹی جی غلبے والی بستیوں میں 1200 کلو میٹر کی سڑکیں تعمیر کرنے کو منظوری ملی ہے۔ مختلف وزارتوں کی جانب سے دیگر پہل قدمیوں میں ہوسٹلوں، آنگن واڑیوں، چلتی پھرتی طبی اکائیوں، کثیر مقصدی مراکز، ون دھن کیندروں اور برقی پروجیکٹوں کا شمار کیا جا سکتا ہے، جن سے قبائلی بہبود کے لیے حکومت کی تیز رفتار اور فیصلہ کن حکمت عملی کے تئیں عہد بندگی کا اظہار ہوتا ہے۔ وزارت تعلیم کے ذریعہ 100 ہوسٹلوں کی تعمیر خواتین اور اطفال ترقیات کی وزارت کے ذریعہ 916 آنگن واڑیوں کی تعمیر اور وزارت صحت کی جانب سے 100 میڈیکل موبائل یونٹوں کی فراہمی، 450 کثیر مقصدی مراکز اور 405 ون دھن کیندر جو قبائلی امور کی وزارت فراہم کرے گی، 7000 سے زائد مکانات کے لیے برقی پروجیکٹ جس کی عملی تکمیل وزارت بجلی کے ذریعہ 6500 بستیوں میں کی جائے گی۔ یہ تمام امور پہلے مرحلے میں منظور کیے گئے ہیں، جل جیون مشن کے تحت ہر کنبے کو نل کے ذریعہ پانی کی فراہمی بھی تیز رفتاری کے ساتھ تکمیل کے مراحل طے کر رہی ہے۔
قبائلی برادریوں کو ترقی کا موقع فراہم کرنے کے مقصد سے اپنائے گئے تغیراتی اتحاد ٹی آر آئی ایف ای ڈی کے تحت آئی ٹی سی ، تیزر فتار سے نقل و حرکت کی سہولت والی صارفین اشیا (ایف ایم سی جی)، زرعی کاروبار، پیپر بورڈس اور پیکجنگ جیسے امور پر مہارت کی حامل ایک مقتدر بھارتی کمپنی ہے ، کے ساتھ ایک کلیدی شراکت داری استوار کی گئی ہے۔ یہ اشتراک حکومت ہند کی جانب سے نہ صرف یہ کہ قبائلی برادریوں کی خوشحالی کو فروغ دینے کی اس کی عہد بندگی کی جانب اشارہ کرتا ہے بلکہ مقصد یہ ہے کہ اس کے ذریعہ ان کی مصنوعات کو دونوں یعنی گھریلو اور عالمی منڈیوں تک پہنچانے کا راستہ ہموار کیا جائے۔
اس مشترکہ پہل قدمی سے آندھرا پردیش، اڈیشا، میگھالیہ اور جھارکھنڈ میں ایک پیش رو پائلٹ پروجیکٹ نافذ ہوگا جس کے تحت 60 ون دھن وکاس کیندروں پر احاطہ کیا جائے گا۔ یہ مراکز بطور خاص خستہ حال قبائلی گروپوں سمیت مقامی قبائلی برادریوں کو بااختیار بنانے میں ایک محوری کردار ادا کریں گے یعنی خستہ حال قبائلی برادریاں ہلدی جیسی مصنوعات کی قدرو قیمت میں اضافے کے لائق بن جائیں گی اور انہیں اس کے بدلے میں بہتر قیمتیں حاصل ہوں گی۔
ون دھن وکاس کیندروں کے ساتھ، اپنے وسیع تر ارتباط کے ساتھ ٹرائفڈ 15000 سے زائد قبائل کو خام نامیاتی ہلدی کی حصولیابی کے کام میں لگانے کے لیے تیار ہے۔ ٹرائفڈ نامیاتی سند بندی اور ای کامرس سے متعلق کوششوں کے معاملے میں سرمایہ بہم رسانی کی مہم چلائے گا جبکہ آئی ٹی سی مکمل طور پر نامیاتی ہلدی کو اپنے پہلے سے قائم شدہ صارفین نیٹ ورک کے اندر ایک ذیلی برانڈ بنا کر پیش کرے گا۔
روزی روٹی کے بہتر مواقع کو فروغ دینے کی ایک دیگر پہل قدمی کے تحت ٹرائفڈ ہنگری، گھانہ، ہانگ کانگ، سائپرس، بنگلہ دیش، نیپال، آسٹریلیا، ویتنام، ماریشس، پولینڈ، لوساکا، یو اے ای اور سیشلز میں قائم بھارتی سفارت خانوں میں 10-15 پی وی ٹی جی مصنوعات کی کھیپ ارسال کر رہا ہے۔ یہ مصنوعات جن کے ساتھ کیو آر کوڈس بھی ہوں گے، انہیں بیرون ملک میں واقع ان سفارت خانوں اور مشنوں میں عام ملاحظے کے لیے پیش کیا جائے گا۔ اس کے ذریعہ قومی اور بین الاقوامی سطح پر مارکیٹنگ کا ایک پلیٹ فارم فراہم ہوگا۔ کیو آر کوڈس کو اسکین کرنے پر صارفین ٹرائفڈ کے لیے مخصوص برآمداتی پورٹل یعنی www.tribesindia.org پر رسائی حاصل کر سکیں گے۔ یہ پہل قدمی نہ صرف یہ کہ پی وی ٹی جی حرفت کاری کو فروغ دے گی بلکہ بیرونِ ملک میں قائم بھارتی مشنوں کے توسط سے اشیاء کے لیے آرڈروں کے عمل کی بھی حوصلہ افزائی کرے گی۔ ٹرائفڈ کی کوشش نہ صرف یہ کہ اقتصادی اختیار کاری کو پروان چڑھاتی ہے بلکہ ان قبائلی برادریوں کے ذریعہ تیار کی جانے والی منفرد مصنوعات کے لیے عالمی موجودگی کو بھی یقینی بناتی ہے۔ روایات اور اختراع کے مرقع سے بین الاقوامی ناظرین متوجہ ہوں گے اور آتم نربھر بھارت کی وسیع تر تصوریت میں اپنا تعاون فراہم کر سکیں گے۔
محفوظ اور وافر پانی تک رسائی فراہم کرنے کے مقصد سے 100 اضلاع میں قبائلی علاقوں میں 1000 کے بقدر پانی کے چشموں کا احیاء کیا جائے گا۔ یہ وہی اضلاع ہیں جہاں پی وی ٹی جی واقع ہیں۔ وہیں یہ کام شروع کیا جا رہا ہے جس کے تحت بیداری پیدا کرنے، قبائلی نوجوانوں کو نیم آبی ماہرین کی ہنرمندی سے آراستہ کرنے ، ان علاقوں میں موجود پانی کے چشموں کو ترقی دینے جیسے امور قبائلی امور کی وزارت اور اس کے شرکائے کار کے ذریعہ انجام دیے جائیں گے۔ جل شکتی اور ریاستی حکومت کے ساتھ تال میل بنا کر کام کرنا اس پہل قدمی کا امتیازی نشان ہوگا۔
قبائلی افراد کو قومی دھارے میں لانے کے لیے ایک تاریخی کوشش کے طور پر صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو نے 22 جون 2023 کو راشٹرپتی بھون میں 75 پی وی ٹی جی برادریوں کے مہمانان کا خیرمقدم کیا۔ یہ تقریب ایسی تھی جس نے نہ صرف یہ کہ پی وی ٹی جی کو درپیش منفرد چنوتیوں کا اعتراف کیا بلکہ ایک ایسے پلیٹ فارم کی فراہمی کی عہد بندگی کو بھی اجاگر کیا جہاں تشویشات کی سماعت کی جائے گی اور ان کا حل نکالنے کے لیے عملی قدم اٹھائے جائیں گے۔
پی ایم جن من ابھیان ، جن جاتیہ گورَو دیوس تقریبات، وکست بھارت سنکلپ یاترا، صدر جمہوریہ کی جانب سے 75 پی وی ٹی جی اراکین کو راشٹرپتی بھون میں مدعو کیا جانا، اور ان کے ساتھ وسیع تر باہمی گفت و شنید اور آخر میں پی ایم جن من کا آغاز، حکومت کی اس عہد بندگی اور حسیت کی ایک جامع تصویر پیش کرتا ہے جو وہ ملک کے قبائلی افراد اور دیگر حاشیے پر زندگی بسر کرنے والے طبقات کے لیے رکھتی ہے۔
جہاں ایک جانب ملک اس نئی تبدیلی کو اختیار کر رہا ہے، اس موقع پر ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ وزیر اعظم مودی نے کیا کہا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’ہمارا سفر طویل ہے تاہم ہمارا عزم محکم ہے۔ ہم سب مل جل کر ایک ایسے مستقبل کی جانب گامزن ہے جہاں کوئی بھی برادری پیچھے نہیں چھوڑی جائے گی اور ہر ایک بھارتی ملک کی ترقی میں مساوی شریک کار ہوگا۔ ‘‘ ٭٭٭