نئی دہلی (یو این آئی): سپریم کورٹ نے آج کہا کہ وہ بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور اس کے خاندان کے کئی افراد کے قتل کے معاملے میں تین قصورواروں کی خودسپردگی کے لیے وقت میں توسیع کی عرضی پر 19 جنوری کو سماعت کرے گا۔
جسٹس بی وی ناگارتنا کی قیادت والی بنچ نے سپریم کورٹ رجسٹری کو ہدایت دی کہ وہ اس کیس کی سماعت کے لیے جسٹس اجول بھوئیان سمیت ایک بنچ تشکیل دینے کے لیے چیف جسٹس سے ہدایات طلب کرے۔
سپریم کورٹ نے اپنا یہ حکم اس وقت دیا جب ایک وکیل نے وقت میں توسیع کے لیے تینوں مجرموں کی طرف سےدائر عرضی کا ذکر کیا۔ وکیل نے کہا کہ دیگر مجرم بھی دن کے دوران وقت بڑھانے کی اسی طرح کی درخواست دائر کریں گے۔
عدالت عظمیٰ نے اس معاملے میں 11 قصورواروں کو گجرات حکومت کی معافی کی پالیسی کے تحت دی گئی سزا کو 08 جنوری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے منسوخ کر دیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے انہیں دو ہفتوں کے اندر جیل انتظامیہ کے سامنے سرینڈر کرنے کا حکم دیا تھا جس کی مدت 21 جنوری کو ختم ہونے والی ہے۔
درخواست کے مطابق، مجرم رمیش روپا بھائی چندنا نے خاندانی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے چھ ہفتے کی توسیع کی مہلت مانگی، جبکہ مجرم میتیش چمن لال بھٹ نے موسم سرما کی فصل کی کٹائی کے لیے چھ ہفتے کا مزید وقت دینے کی فریاد کی۔ ایک اور مجرم نے اپنے بوڑھے اور بیمار والد کی دیکھ بھال کے لیے چھ ہفتے کا اضافی وقت مانگا ہے۔
سپریم کورٹ نے 8 جنوری کو 2002 کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری اور اس کے خاندان کے سات افراد کے قتل کے معاملے میں عمر قید کی سزا پانے والے 11 مجرموں کو 2022 میں قبل از وقت رہائی دینے کے گجرات حکومت کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے منسوخ کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں: آگرہ کی جامع مسجد معاملے میں مسلم فریق کی عرضی خارج
جسٹس بی وی ناگارتھنا اور جسٹس اجل بھوئیاں کی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اس معاملے میں معافی کے معاملے پر فیصلہ لینا گجرات حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا ہے، اس لیے معافی دینے کے حکومت کے فیصلے کو منسوخ کیا جاتا ہے۔