معروف شاعر منور رانا نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک، پی ایم مودی سمیت دیگر رہنماؤں نے پیش کیا خراج عقیدت

0

لکھنؤ (یواین آئی): دنیائے اردو کے معروف شاعر منور رانا کا 71برس کی عمر میں اتوار سوموار کی نصف شب لکھنؤ کے ایس جے پی جی آئی میں انتقال ہوگیا۔ وہ امرا ض قلب اور گردے کے عارضے میں مبتلا تھے۔ پیر کو لکھنؤ کے عیش باغ قبرستان میں نم آنکھوں  سے سپرد خاک کردیا گیا۔ پیر کی دوپہر ظہر کی نماز کے بعد تقریباً 1.45 بجے ندوہ کالج کیمپس میں منور رانا کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ مولانا جعفر حسنی نے نماز جنازہ پڑھائی۔ جنازے میں ایم آئی ایم کے ترجمان عاصم وقار، معرور شاعر جاوید اختر، سمیت دیگر رہنماوٗں نے شرکت کی، جبکہ ریاست کے سابق وزیر اعلی اکھیلش یادو نے پہنچ کر تعزیت کا اظہار کیا۔

منوررانا لمبے عرصے سے علیل تھے اور ان کا لکھنؤ کے اسپتال میں علاج چل رہا تھا۔ ان کی بیٹی سمیہ رانا کے مطابق ان کے والد کا لکھنؤ میں انتقال ہوگیا۔ بیماری کی وجہ سے وہ گذشتہ 14۔15دنوں سے اسپتال میں زیر علاج تھے۔ پہلے انہیں لکھنؤ کے میدانتا پھر سنجے گاندھے پی جی آئی میں داخل کرایا گیا جہاں انہوں نے اتوار کی رات تقریبا11 بجے آخری سانس لی۔

اترپردیش کے ضلع رائے بریلی میں پیدا ہونے والے منور رانا نے اردو ادب میں شاعری کے ذریعہ اپنا منفرد مقام حاصل کیا۔ ان کی اردو میں ہندی کے ساتھ ساتھ اودھی کی بھی جھلک صاف دکھائی دیتی ہے۔ مرحوم کے پسماندگان میں بیوہ کے ساتھ ایک بیٹا تبریز رانا اور دو بیٹیاں سمیہ رانا اور فوزیہ رانا ہیں۔

سال 2014 میں منور رانا کو شہدابہ کے لئے ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ کے لئے نوازہ گیا۔ سال 2012 میں اردو ادب میں ان کی خدمات کے لئے ماٹی رتن ایوارڈ سے نوازہ گیا تھا۔ سال 2015 میں یوپی کے دادری میں اخلاق کی ماب لنچنگ کے واقعہ کے بعد منور رانا نے ایک نیوز چینل پر لائیو مباحثے کے دوران اپنا ساہیہ اکیڈمی ایوارڈ واپس کرنے کا اعلان کیا تھا۔انہوں نے اس فیصلے کی وجہ ملک میں بڑھ رہی عدم برداشت کو قرار دیا تھا۔

منور رانا کے ذریعہ لکھے گئے شعر زبان زد عام خاص ہیں۔ماں پر لکھی گئی نظمیں کافی مقبول ہوئیں۔

منور رانا کے انتقال سے اردو دنیا سوگوار ہے تو سیاسی، سماجی شخصیات نے انہیں اپنے اپنے طور پر یاد کرتے ہوئے انکی خدمات کو سراہتے ہوئے خراج عقیدت پیش کی ہے۔وزیراعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں منور رانا کو یاد کرتے ہوئےلکھا ہے ‘منو ر رانا کے انتقال کی خبر سے کافی تکلیف ہوئی ہے۔ اردو ادب وشاعری میں ان کی بہترین حصہ داری ہے۔ ان کے وارثین کے ساتھ میری گہری تعزیت ہے’۔

کانگریس صدر ملکا ارجن کھڑگے نے اپنے تعزیتی بیا ن میں کہا’ لپٹ جاتا ہوں ماں سے اور موسی مسکراتی ہے۔ میں اردو میں غزل کہتا ہوں، ہندی مسکراتی ہے۔ اردو کے مشہور شاعر، منور رانا جی کا انتقال ادبی دنیا کا بہت بڑا نقصان ہے۔ انہوں نے اپنی شاعری سے ہندوستان کے لوگوں کے دلوں میں اپنی جگہ بنائی۔ ان کے الفاظ رشتوں کے خوبصورت تانا بانا بنتے تھے۔ ان کے اہل خانہ اور چاہنے والوں کے تئیں میری تعزیت’ ۔

وہیں ایس پی سربراہ و اترپردیش کے سابق وزیراعلی اکھلیش یادو نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل ایکس پر لکھا کہتو اب اس گاوں سے رشتہ ہمارا ختم ہوتا ہے ۔ پھر آنکھیں کھو لی جائیں کہ سپنہ ختم ہوتا ہے۔

ملک کے مشہور شاعر منور رانا کا انتقال کافی تکلیف دہ ہے۔ مرحوم کی روح کے سکون کی دعا کرتا ہوں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS