تل ابیب: گزشتہ روز حماس کے نائب سربراہ سینئر رہنما صالح العروری کی اسرائیل ڈرون حملے میں موت کے بعد حزب اللہ نے بدلہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو صالح العاروری کی شہادت کی بھاری قیمت چکانی ہوگی۔ 2جنوری کو اسرائیلی ڈرون سے بیروت کے جنوبی علاقے دانیہ میں واقع حماس کے دفتر پر رات گئے حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں صالح سمیت 6افراد مارے گئے۔
اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی نے اسرائیلی فورسز سے رابطے کی کوشش کی، لیکن انہوں نے کوئی جواب نہ دیا۔
بعدازاں قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق لبنان کی تنظیم حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ کی جانب سے بیان جاری کیا گیا کہ لبنانی سرزمین پر کسی بھی گروہ یا مزاحمتی دھڑے کی طرف سے ٹارگیٹیڈ حملے کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے اس جرم کو نظرانداز نہیں کریں گے، اس کا بھرپور بدلہ لیا جائے گا، ہمارے مزاحمت کار اپنے اصولوں، وعدوں اور کمٹمنٹ کو نبھانے کیلئے بندوقوں کے ٹرگر پر اپنی انگلیاں جما کر مکمل طور پر تیار ہیں۔ اس کے علاوہ حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ نے کہا ہے کہ فتح اور آزادی تک جہاد جاری رہے گا۔
اسرائیل کی جیل میں 15سال قید گزارنے کے بعد لبنان میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے، 57سالہ صالح العروری حماس کے سیاسی بیورو کے نائب سربراہ اور گروپ کے مسلح ونگ، قسام بریگیڈز کے بانیوں میں سے ایک تھے۔
مزید پڑھیں:آسٹریلیائی پادری گولڈ ڈیوڈ کا قبول اسلام، جانیں انہوں نے کیا نام رکھا؟
7اکتوبر کو حماس اور اسرائیلی افواج کے درمیان جنگ شروع ہونے سے قبل ہی اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے صالح العروری کو قتل کرنے کی دھمکی دی تھی۔