نئی دہلی (ایجنسیاں): مرکزی وزیر گری راج سنگھ کے اس بیان پر تنازع گہرا ہوتا جا رہا ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ ہندوؤں کو کس طرح کا گوشت کھانا چاہیے۔ جھارکھنڈ مکتی مورچہ (جے ایم ایم) کی راجیہ سبھا ممبرپارلیمنٹ مہوا مانجھی نے اس پر سوال اٹھایاہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ کون کیا کھائے گا، یہ بتانے والے گری راج سنگھ کوئی نہیں ہوتے۔ مہوا مانجھی نے کہاکہ کون کیا کھائے گا اور کیا نہیں کھائے گا، یہ بتانے والے گری راج سنگھ کون ہوتے ہیں؟ الیکشن کے دوران اس طرح کی باتیں آئیں گی۔مجھے عجیب لگتا ہے کہ گری راج سنگھ اس طرح کی باتیں کیوں کر رہے ہیں؟
واضح رہے کہ اس سے قبل مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے کہاتھاکہ ہندوؤں کو حلال گوشت کھانا چھوڑ دیناچاہئے۔ انہیں صرف اورصرف جھٹکے والا گوشت کھانا چاہیے۔ جھٹکے والے گوشت میں جانور کو ایک ہی جھٹکے میں ذبح کیا جاتا ہے۔ بی جے پی لیڈر نے اپنے پارلیمانی حلقہ بیگوسرائے میں اپنے حامیوں سے کہا کہ وہ یہ عہد لیں کہ اب سے وہ حلال گوشت کھا کر اپنے مذہب کو خراب نہیں کریں گے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ مسلمانوں کے خلاف اپنے بیانات کے لیے مشہور گری راج نے ان کی تعریف کی۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ میں ان تمام مسلمانوں کی تعریف کرتا ہوں جنہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ صرف حلال گوشت کھائیں گے۔ اب ہندوؤں کو بھی اپنی مذہبی روایات کے تئیں اسی طرح کی وابستگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ مسلم کمیونٹی میں جھٹکے کا گوشت کھانا ممنوع ہے۔ اس وجہ سے وہ صرف حلال گوشت کھاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: سرمائی اجلاس کے 11 ویں روز قریب 100 اپوزیشن ارکان کے خلاف کارروائی
گری راج سنگھ نے ایسے سلاٹرہاؤس قائم کرنے کی ضرورت بتائی، جہاں جھٹکے کے ذریعے جانور ذبح کیے جائیں اور صرف جھٹکا گوشت فروخت کرنے والی دکانیں ہونی چاہئیں۔