نئی دہلی (یو این آئی): لوک سبھا اور اسمبلیوں میں خواتین کے لیے 33 فیصد ریزرویشن کے انتظامات، جموں و کشمیر اور پڈوچیری اسمبلیوں میں خواتین کو ایک تہائی ریزرویشن دینے سے متعلق دو بلوں کو پیر کو راجیہ سبھا میں اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کے درمیان مختصر بحث کے بعد صوتی ووٹ سے منظور کر دیا گیا۔
یہ دونوں بل لوک سبھا سے پہلے ہی منظور ہو چکے ہیں۔ اس طرح اب ان پر پارلیمنٹ کی مہر لگ گئی ہے۔ دوسری بار ملتوی اور کھانے کے وقفے کے بعد کارروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن نے پارلیمنٹ کی سیکیورٹی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے نعرے بازی شروع کردی۔
زبردست شور شرابے کے درمیان چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے جموں و کشمیر تنظیم نو (دوسری ترمیم) بل 2023 اور مرکز کے زیر انتظام حکومت (ترمیمی) بل 2023 پیش کرنے کے لیے وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے کا نام پکارا۔ مسٹر رائے نے ہنگامہ آرائی کے درمیان یہ دونوں بل ایوان میں پیش کئے۔
جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 میں ترمیم کی گئی ہے۔ اب اس میں ترمیم کی گئی ہے کہ جموں و کشمیر اسمبلی کی تمام منتخب نشستوں کا ایک تہائی خواتین کے لیے ریزرو کرنے کا التزام کیا گیا ہے۔ یہ ریزرویشن اسمبلی میں درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے لیے مخصوص نشستوں پر بھی نافذ ہوگا۔
یونین ٹیریٹری گورنمنٹ (ترمیمی) بل 2023 کو یونین ٹیریٹری گورنمنٹ ایکٹ 1963 میں ترمیم کرنے کے مقصد سے لایا گیا ہے۔ یہ قانون ساز اسمبلیوں کے قیام اور بعض مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیے وزراء کی کونسل کی تشکیل کا انتظام کرتا ہے۔ یہ ترمیم پڈوچیری اسمبلی کی تمام منتخب نشستوں میں سے ایک تہائی خواتین کے لیے محفوظ کرنے کا انتظام کرتی ہے۔ اس کا اطلاق اسمبلی میں درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کے لیے مخصوص نشستوں پر بھی ہوگا۔
چیئرمین نے ان دونوں بلوں پر ایک ساتھ بحث کا آغاز زبردست شور شرابہ کے درمیان کیا۔ اس دوران 13 ارکان نے مختصر بحث میں حصہ لیا جو 10 منٹ تک جاری رہی۔ اے آئی اے ڈی ایم کے کے ایم تھمبی دورائی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کرانے کی تیاری کی جانی چاہئے۔ تیلگو دیشم پارٹی کے کناکامیدلا رویندر کمار نے بھی کہا کہ جموں و کشمیر میں فوری طور پر انتخابات کرائے جانے چاہئیں۔
مزید پڑھیں: پارلیامنٹ پر حملہ کرنے والے ملزم مہیش کمار کو پولیس تحویل میں بھیجا گیا
اس کے بعد رائے نے ان دونوں بلوں کو پاس کرنے کی تجویز پیش کی۔ ایوان نے ان دونوں بلوں کو ایک ایک کرکے صوتی ووٹ سے منظور کردیا۔ لوک سبھا ان دونوں بلوں کو پہلے ہی منظور کر چکی ہے۔ اس طرح ان پر پارلیمنٹ کی مہر لگ گئی ہے۔