چیک جمہوریہ جائیں، امریکہ میں گرفتار ہندوستانی کو سپریم کورٹ کی ہدایت

0

نئی دہلی(ایجنسیاں): امریکہ میں مقیم سکھ علیحدگی پسند گرپتونت سنگھ پنو کے قتل کی سازش کے ملزم ہندوستانی نکھل گپتا کے اہل خانہ کو راحت کیلئے جمہوریہ چیک کی عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ہندوستانی نکھل گپتا اس وقت گرفتاری کے بعد امریکی حکومت کی جانب سے حوالگی کی درخواست کے بعد بھارتیہ جمہوریہ چیک کی جیل میں بند ہیں۔ درخواست میں اس نے حوالگی کی کارروائی میں حکومت ہندسے مداخلت کی درخواست کی تھی۔ نکھل گپتا کے خاندان کے ایک فرد کی طرف سے دائر کی گئی درخواست، جس کی شناخت مسٹر X کانام دیا گیا ہے، کی طرف سے داخل عرضی میں نکھل گپتاکی حراست کو ’غیرقانونی‘ بتایاگیا اورکہا گیا کہ قانون پر عمل کرنے والے کسی شہری کی طرح اس کی زندگی خطرے میں ہے۔

عدالت نے اسے وزارت خارجہ کیلئے ایک ’انتہائی حساس معاملہ‘مانا، اور جسٹس سنجیو کھنہ نے درخواست گزار کو ہدایت دی کہ وہ پہلے ہندوستان سے باہر کسی عدالت سے رجوع کریں، جس سے یہ واضح ہوجائے گا کہ کسی دوسرے ملک میں کی گئی گرفتاری سپریم کورٹ آف انڈیا کے دائرہ اختیار میں نہیں آتی۔جسٹس کھنہ نے اس بات پر زور دیاکہ گرفتار شخص (نکھل گپتا) نے حلف نامہ نہیں دیا ہے… اگر کسی قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے… تو آپ کو وہاں کی عدالت جانا پڑے گا۔ اس کے بعد جسٹس کھنہ نے اگلے ماہ کیلئے سماعت مقرر کی۔

درخواست میں کہا گیا ہے، کہ گرفتاری کے حالات (پراگ میں گرفتاری کے) میں کئی بے ضابطگیاں تھیں، کوئی باضابطہ گرفتاری کا وارنٹ پیش نہیں کیا گیا تھا، اور گرفتاری مقامی چیک حکام کے بجائے امریکی ایجنٹ ہونے کا دعویٰ کرنے والے لوگوں نے کی تھی۔ پٹیشن میں ’بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں‘کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے، جس میں ’گائے اور سور کے گوشت کا زبردستی استعمال‘ بھی شامل ہے، جسے انہوں (نکھل گپتا) نے توہین آمیز پایا،کیونکہ وہ 52 سالہ نکھل گپتا کٹرہندو اور شاکا ہاری ہے۔ امریکہ اور کناڈا کی شہریت رکھنے والے خالصتانی دہشت گرد پنو کو قتل کرنے کے لیے ایک ہٹ مین کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کرنے کا الزام ہے۔

’ہٹ مین‘ایک خفیہ امریکی وفاقی ایجنٹ تھا، اگر کرائے کے قاتل اور سازش کے الزام میں مجرم ٹھہرایا جاتا ہے، تو نکھل کو 20 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ امریکہ نے ایک ہندوستانی سرکاری ملازم پر بھی فرد جرم عائد کی ہے، جس کی شناخت فی الحال صیغہ راز میں رکھی جارہی ہے۔امریکی سرکاری استغاثہ کا کہنا ہے کہ نکھل گپتا اور ہندوستانی سرکاری ملازم، جسے انہوں نے کوڈ نام CC-1 دیا ہے، مئی سے مسلسل فون اورای میل کے ذریعے رابطے میں تھے، جس میں CC-1 نے نکھل گپتا سے قتل کی منصوبہ بندی کرنے کو کہا۔ بدلے میں، نکھل کو ہندوستان میں اس کے خلاف درج فوجداری کیس کو بند کرنے میں مدد کا وعدہ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: کرناٹک میں ڈنر کی سیاست سے بی جے پی کی پریشانی میں اضافہ

امریکہ نے کہا کہ دہلی میں دونوں کے درمیان آمنے سامنے ملاقات ہوئی تھی۔ الزامات کا جواب دیتے ہوئے، ہندوستانی وزارت خارجہ نے کہاکہ ہمارا ملک اس طرح کے ان پٹس کو سنجیدگی سے لیتا ہے، کیونکہ ان سے ہماری قومی سلامتی کے مفادات پر بھی اثر پڑتا ہے۔ ہم اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں… حکومت نے کہا کہ ایک اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے وہائٹ ہاؤس نے ہندوستان سے مطالبہ کیا تھا کہ اس سازش میں ملوث افراد کو جوابدہ ٹھہرایا جائے۔ اور امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ ان کی حکومت ’تحقیقات کے نتائج کا انتظار کررہی ہے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS