یروشلم (یواین آئی): فلسطینی وزیر خارجہ نے منگل کے روز اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ اسرائیل تقریباً دس لاکھ فلسطینیوں کو غزہ میں بھوک سے مارنے کی کوشش میں ہے۔ اس سے پہلے اقوام متحدہ کہہ چکا ہے غزہ میں فلسطینیوں کی نصف آبادی اسرائیلی جنگ کے بڑھتے ہی چلے جانے کی وجہ سے بھوکوں مر سکتی ہے۔
تاہم، اسرائیل نے فلسطینی وزیر خارجہ کے بیان کو بیہودگی قرار دیا ہے۔ اسرائیل کہتا ہے اس نے رفح کی راہداری سے خوراک لانے کی اجازت دے رکھی ہے، اس طرح کرم شالوم کی راہداری امدادی سامان لانے کے لیے جلد کھولی جا سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق اعلامیے کے 75 سال مکمل ہونے پر ریاض المالکی نے کہا کہ غزہ کی پٹی پر دس لاکھ فلسطینی جن میں سے نصف بچے ہیں بھوکے اور پیاسے ہیں اور یہ کسی قدرتی آفت کے سبب بھوک کی زد میں نہیں بلکہ اس وجہ سے بھوک مر رہے ہیں کہ سرحد پار سے آنے والی فراخ دلانہ معاونت بہت کم ہے۔ یہ فلسطینی اس وجہ سے موت کا شکار ہوں گے کہ اسرائیل بھوک کو ایک ہتھیار کے طور پر استتعمال کر رہا ہے۔
العربیہ کے مطابق ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم فلسطینی اس تباہ کن حقیقتوں میں رہ رہے ہیں جو ہمیں ہمارے انتہائی بنیادی حقوق سے بھی محروم کرتی ہیں۔
واضح رہے، فلسطینی وزیر خارجہ ابھی پچھلے ہفتے عرب وزرائے خارجہ کے ساتھ امریکہ گئے مگر امریکہ کی طرف سے ان پر پابندی تھی کہ وہ میڈیا سے بات نہیں کر سکتے۔
مزید پڑھیں:اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ میں فوری جنگ بندی کی قرار داد بھاری اکثریت سے منظور
اسرائیلی حکام نے اس بارے میں جواب دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کی طرف سے تو حوصلہ افزائی کی جاتی ہے کہ رفح کے راستے زیادہ سامان غزہ میں آئے، الزام رفح راہداری کے تنگ ہونے پر لگایا جائے جس کی تنگی ایک بوتل کے گلے کی طرح ہے۔