نئی دہلی: کانگریس کی رہنما پرینکا گاندھی نے جمعرات کو غزہ پر اسرائیل کی بے لگام بمباری پر تنقید کی اور کہا کہ اسرائیل پوری قوم کو تباہ کر رہا ہے، تقریباً 10,000 بچوں، 60 سے زائد صحافیوں اور سینکڑوں طبی کارکنوں سمیت 16,000 بے گناہ شہری مارے جاچکے ہیں۔ بین الاقوامی برادری کے ناطے بھارت کا فرض بنتا ہے کہ وہ صحیح کی حمایت کرے اور جلد از جلد جنگ بندی کی کوشش کرے۔
پرینکا گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ غزہ پر بے رحمانہ بمباری جنگ بندی سے پہلے سے بھی زیادہ وحشیانہ انداز میں جاری ہے۔ ملک میں اشیائے خوردونوش کی قلت ہے، طبی سہولیات تباہ ہو چکی ہیں اور بنیادی سہولیات بھی بند کر دی گئی ہیں۔ پرینکا گاندھی نے آگے لکھا کہ پوری قوم کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ یہاں کے لوگ بھی ہماری طرح کے خواب اور امیدیں رکھنے والے لوگ ہیں۔ انھیں ہماری آنکھوں کے سامنے بے رحمی سے موت کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے۔ کہاں ہے ہماری انسانیت؟بھارت نے ہمیشہ بین الاقوامی سطح پر جو کچھ بھی ہوتا رہا ہے اس کے لیے کھڑا ہوتا ہے۔
The merciless bombing of Gaza continues with even more savagery than before the truce. Food supplies are scarce, medical facilities have been destroyed and basic amenities have been shut down. 16,000 innocent civilians have been killed, including almost 10,000 children, more than…
— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) December 7, 2023
کانگریس لیڈر نے کہا کہ بھارت بین الاقوامی سطح پر ہمیشہ حق کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جنوبی افریقہ کی نسل پرست حکومت کے خلاف پابندیوں کے لیے جدوجہد کی۔ ہم نے آزادی کی طویل جدوجہد کے آغاز سے ہی فلسطین میں اپنے بھائیوں اور بہنوں کی حمایت کی ہے لیکن اب ہم پیچھے کھڑے ہیں اور کچھ نہیں کر رہے، جبکہ وہاں پر ایک ایسی نسل کشی ہو رہی ہے کہ ان کے تمام نشانات روئے زمین سے مٹ جائیں؟
مزید پڑھیں: جہیز میں BMW کار اور 15 ایکڑ زمین کی مانگ، ڈاکٹر شہانہ نے کی خودکشی
پرینکا نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری کے رکن کے طور پر بھارت کا فرض ہے کہ وہ اس کی حمایت کرے جو صحیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جلد از جلد جنگ بندی کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔ قابل ذکر ہے کہ حماس کے زیر اقتدار غزہ میں وزارت صحت کے مطابق علاقے میں ہلاکتوں کی تعداد 16,200 سے تجاوز کر گئی ہے جس میں 70 فیصد بچے اور خواتین شامل ہیں، اور 42,000 سے زیادہ لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔