غزہ/ تل ابیب/ واشنگٹن (ایجنسیاں): اسرائیل-حماس جنگ آہستہ آہستہ دوسرے علاقوں میں بھی پھیل رہی ہے۔ خبر رساں ایجنسی رائٹرس کے مطابق اتوار کو یمن کے حوثی باغیوں نے بحیرہ احمر میں 3 بحری جہازوں پر بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا۔ ان میں سے 2 اسرائیلی جہاز بتائے جارہے ہیں۔ ان کے نام یونٹی ایکسپلورر اور نمبر نائن ہیں۔ اس کے علاوہ یمن کی حدیدہ بندرگاہ سے 101 کلومیٹر دور ایک بحری کنٹینر کو نقصان پہنچنے کی بھی اطلاعات ہیں۔وہیں امریکہ نے کہا ہے کہ اس نے 3 ڈرون مار گرائے جو بحیرہ احمر میں اس کے جنگی جہاز پر حملہ کرنے جا رہے تھے۔ ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حوثی باغیوں کے حملے تقریباً 5 گھنٹے تک جاری رہے۔ یہ صبح 10 بجے شروع ہوئے۔ گزشتہ ماہ حوثی باغیوں نے ترکی سے ہندوستان آنے والے جہاز کو ہائی جیک کر لیا تھا۔
حوثیوں کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی جہازوں پر حملے جاری رکھیں گے۔ جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک اسرائیل غزہ میں 10,000 فضائی حملے کر چکا ہے۔ یہ اطلاع اسرائیلی دفاعی فورسز نے دی ہے جبکہ حماس نے کہا ہے کہ غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 15500 سے تجاوز کر گئی ہے۔ وہیں آئی ڈی ایف نے کہا ہے کہ اس نے حماس کے بٹالین کمانڈر حاتم خوازری کو ہلاک کر دیا ہے۔ انہوں نے ایک بٹالین کی قیادت کی تھی جس نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔شمالی غزہ میں زمینی آپریشن کے بعد اسرائیلی فوج اب جنوب کی جانب پیش قدمی کر رہی ہے۔ اس کے لیے لوگوں سے کئی علاقے خالی کرنے کو کہا گیا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی بمباری میں غزہ کے 316 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ 600 سے زائد زخمی ہیں۔ اسرائیل کی گھریلو انٹلیجنس ایجنسی رونین بار نے وعدہ کیا ہے کہ وہ لبنان، ترکی سے لے کر قطر تک تلاش کر کے حماس کو مارے گی۔ چاہے کتنے ہی سال لگ جائیں۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) نے ایک نیا منصوبہ بنایا ہے اور اس پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔ ’فاکس نیوز‘ کے مطابق آئی ڈی ایف غزہ کو کئی حصوں میں تقسیم کر رہی ہے۔ اس کے تحت وہ حماس کے دہشت گردوں کو تنہا کرکے ان پر حتمی حملہ کرنا چاہتی ہے۔ ادھر لبنان سے اسرائیلی شہروں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اب وہاں سے ٹینک شکن میزائل داغے جا رہے ہیں۔ کچھ اسرائیلی فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
فاکس نیوز کی رپورٹ کے مطابق آئی ڈی ایف نے حماس کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس کے کئی مراحل ہیں۔ پہلے مرحلہ کے تحت غزہ کو کئی حصوں میں تقسیم کیا جا رہا ہے۔ ان کو ’بلاکیڈ اسٹریٹجی‘ کہا گیا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ حماس کے دہشت گردوں کو کئی مقامات پر مختلف ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا جائے، تاکہ انہیں تلاش کرنا مشکل نہ ہو۔ آئی ڈی ایف کی بنیادی توجہ جنوبی غزہ پر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں زمینی آپریشن سے عین قبل فضائی حملے کیے جا رہے ہیں۔ ان میں منتخب اہداف کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور اگر جنگجو بچ جاتے ہیں تو زمینی افواج فوراً حرکت میں آجا تی ہیں۔
لبنانی شدت پسند تنظیم حزب اللہ نے اسرائیل پر حملے تیز کر دیے ہیں۔ اتوار کو لبنان سے اسرائیل پر ٹینک شکن میزائل داغے گئے۔ کچھ اسرائیلی فوجی زخمی ہوئے اور ان کے ٹینکوں کو بھی بری طرح نقصان پہنچا۔ ’ٹائمس آف اسرائیل‘ کے مطابق میزائل حملے کے بعد اسرائیل کی جانب کچھ مارٹر بھی فائر کیے گئے۔ زیادہ تر حملوں کا نشانہ اسرائیلی شہر بیت ہلیل تھا۔ بعد میں حزب اللہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں ان حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی گئی۔ آئی ڈی ایف نے بھی ایک بیان جاری کر کے کہا کہ لبنان سے کیے گئے حملوں سے نمٹنے کے لیے تیاریاں کر لی گئی ہیں۔ اس کے نتائج جلد سامنے آئیں گے۔
برطانیہ کی وزارت دفاع نے اتوار کو کہا کہ وہ اسرائیل اور غزہ کی زمینی صورتحال کا پتہ لگانے جا رہی ہے۔ اس کے تحت برطانیہ کی رائل ایئر فورس کے نگرانی والے طیارے استعمال کیے جائیں گے۔ بیان کے مطابق یہ تمام ڈرونز ہوں گے اور انہیں کسی جنگ میں استعمال نہیں کیا جائے گا۔ اس نگرانی کا ایک مقصد حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کا پتہ لگانا ہے۔
اسرائیلی فوج نے مسجد اقصیٰ کے امام شیخ عکرمہ صابری کے گھر پر چھاپہ مارا ہے۔ شیخ صابری یروشلم میں سپریم اسلامی کونسل کے سربراہ بھی ہیں۔ جنگ کی وجہ مسجد اقصیٰ بھی ہے۔ حماس کے فوجی کمانڈر محمد دیف نے کہا تھا کہ اسرائیل پر حملہ یروشلم میں مسجد الاقصیٰ کی اسرائیل کی بے حرمتی کا بدلہ ہے۔ دراصل اسرائیلی پولیس نے اپریل 2023 میں مسجد اقصیٰ پر گرینیڈ پھینکا تھا۔ وہیں غزہ کے اسکولوں میں ہیپاٹائٹس-اے پھیل رہا ہے۔ یہ جگر سے متعلق بیماری ہے اور گندا پانی پینے سے پھیلتی ہے۔
مزید پڑھیں: بحیرہ احمر سے گزرنے والے برطانوی بحری جہاز کو راکٹ حملوں سے نشانہ بنایا گیا
اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو جگر کا انفیکشن دماغ تک بڑھ جاتا ہے۔ دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اور لوگ مر بھی سکتے ہیں۔وہیں اسرائیلی صدر بنجامن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ جنگ کے خاتمہ کے بعد غزہ کی حکمرانی فلسطینی حکومت کے حوالے نہیں کریں گے۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ فلسطینی حکومت اسرائیل کے وجود سے انکار کرتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ ہم اس وقت تک جنگ جاری رکھیں گے جب تک حماس مکمل طور پر تباہ نہیں ہو جاتی۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فوجیوں نے حماس کی 800 سے زائد سرنگیں دریافت کی ہیں۔ ان میں سے 500 سرنگیں تباہ ہو چکی ہیں۔ دراصل حماس کا پورے غزہ میں سرنگوں کا نیٹ ورک ہے۔جنگجو یہیں سے آپریٹ کرتے ہیں۔ یہ سرنگیں اسپتالوں اور اسکولوں کے نیچے ہیں۔