سد بھاﺅنا کہ نام پر مرکزی حکومت کے ذمہ داران اور آر ایس ایس کے نمائندوں کی سر کردہ مسلم رہنماﺅں اور دانشوران قوم و ملت سے ملاقات کا سلسلہ جاری ہے اور یک طرفہ طریقے پر صرف مسلمانوں سے امن و امان کو قائم رکھنے کی اپیل کی جارہی ہے ، اسی درمیان گزشتہ کل امیر شریعت مولانا محمد ولی رحمانی سے قومی سلامتی مشیر اجیت ڈوبھال کی طرف سے ٹیلیفون پر گفتگو کی گئی اور سد بھاﺅنا کے نام پربلائی گئی میٹنگ میں شرکت اور کھانے کی دعوت بھی دی گئی، جس پر مولانا محمد ولی رحمانی نے اپنی مصروفیات کی وجہ سے شرکت کرنے سے انکار کیا۔
البتہ انہوں نے پوری جرات مندی سے سد بھاﺅنا کے نام پر کی جانے والی کوششوں کے تناظر میں حکومت کے ذمہ داران کو آئینہ دکھایا اور کہا کہ میں میٹنگ میں تو شرکت نہیں کرپاﺅں گا ،لیکن ایک طرف سد بھاﺅنا کے نام پر سرکردہ مسلم رہنماﺅں سے ملاقات کی جارہی ہے اور انہیں میٹنگوں میں شریک کیاجارہا ہے اور دوسری طرف خود اجیت ڈوبھال صاحب کے مشورہ پر سٹیزن شپ امینڈمنٹ بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا ہے، جس میں مذہب کے نام پر بھید بھاﺅ کی گئی ہے،سٹیزن شپ امینڈمنٹ بل میں یہ بات لکھی ہے کہ جو ہندو ،سکھ، پارسی، عیسائی،اوربدھسٹ ملک میں آئے ہیں، انہیں ضروری کارروائی کے بعد ملک کی شہریت دی جائے گی،اس فہرست میں مسلمانوں کا نام موجود نہیں ہے ،کیا مذہب کے نام پر یہ کھلا ہوا بھید بھاﺅ نہیں ہے؟اور جب گورنمنٹ خود مذہب کے نام پر بھید بھاﺅ کررہی ہے تو پھر سد بھاﺅنا پر میٹنگ کرنے کا کیا مطلب ہے؟ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میںحضرت مولانا محمد ولی رحمانی کا یہ اقدام و عمل اور گورنمنٹ سے یہ جراتمندانہ سوال حوصلہ افزا اور خوش آئند ہے۔
ولی رحمانی نے سدبھاؤنا میٹنگ میں شرکت سےانکار کیا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS