پٹاخوں پر مکمل پابندی کا انحصار اس بات پر ہے کہ لوگ ان کا استعمال بند کریں: سپریم کورٹ

0

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کو تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو دیوالی سمیت دیگر مواقع پر پٹاخے پھوڑنے پر پابندی سے متعلق عدالتی احکامات کی تعمیل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت تک مکمل پابندی پر عمل نہیں کیا جا سکتا جب تک کہ لوگ پٹاخوں کا استعمال بند کرنے کا فیصلہ نہ کریں۔
جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس ایم ایم سندریش کی بنچ نے کہا کہ ماحول کو آلودہ کرکے جشن منانا مکمل طور پر خود غرضی ہے۔ بنچ نے کہا کہ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو آپ خود غرض ہو رہے ہیں۔ آج کل کے بچے ایسا نہیں کرتے، لیکن بزرگ پٹاخے زیادہ پھوڑ رہے ہیں۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ لوگ جو بھی (پٹاخے) خریدیں گے اسے پھوڑ دیں گے۔ ایک غلط فہمی ہے کہ جب ماحولیاتی معاملات کی بات آتی ہے تو یہ صرف عدالت کا کام ہے۔
بنچ نے مزید کہا کہ پٹاخوں کو ایک خاص وقت تک محدود کرنے سے بھی آلودگی ختم نہیں ہوگی، لیکن لوگوں کو بیدار کرنا ضروری ہے۔ بنچ نے مزید کہا کہ ہوائی اور صوتی آلودگی کا انتظام کرنا ہر کسی کا کام ہے۔
سپریم کورٹ نے ارجن گوپال اور دیگر کی طرف سے دائر معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ تہوار کبھی بھی آلودگی پھیلانے کے بارے میں نہیں ہو سکتے۔ جشن تب ہی منایا جا سکتا ہے جب آپ جو کچھ آپ کے پاس ہے اسے شیئر کریں۔ ماحول کو آلودہ کرنے سے نہیں۔
بنچ نے اپنے حکم میں کہا کہ راجستھان اور دیگر تمام ریاستوں کو عدالت عظمیٰ کی طرف سے پہلے دیے گئے احکامات پر عمل کرنا چاہیے۔
عدالت نے کہا کہ اس نے پہلے ہی مرکز اور تمام ریاستوں کو پٹاخوں سمیت مختلف وجوہات سے ہونے والی فضائی اور صوتی آلودگی کو کم کرنے کے لیے کئی ہدایات جاری کی ہیں۔
سینئر وکیل گوپال شنکرارائنن نے عرضی گزاروں کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے دہلی کے پڑوسی ریاستوں میں پرالی جلانے کے مسئلہ کا حوالہ دیا۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے ہندوستانی محکمہ موسمیات سے جواب طلب کیا۔

مزید پڑھیں: مشکل میں ایلوش یادو، ریو پارٹی اور سانپوں کے زہر کے معاملے میں نوئیڈا پولیس نے بھیجا نوٹس

معلوم ہو کہ عدالت عظمیٰ نے ستمبر ماہ میں ایک حکم میں پٹاخے بنانے والوں اور مرکز کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا، جس میں بیریم نمکیات کی کم مقدار والے جامع پٹاخوں اور ماحول دوست جدید (سبز) پٹاخوں کی تیاری کی اجازت مانگی گئی تھی۔

(یو این آئی)

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS