نیویارک: غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو روکنے میں ناکامی پر اقوام متحدہ کا اعلیٰ عہدے دار کریگ موخیبر مستعفی ہو گئے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو روکنے میں ناکامی پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کے نیویارک آفس کے سربراہ کریگ موخیبر نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
کریگ موخیبر نے جنیوا میں ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے نام خط بھی لکھا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ غزہ میں جو ہو رہا ہے وہ ہر لحاظ سے نسل کشی ہے۔ کریگ موخیبر نے مزید لکھا کہ حد یہ ہے امریکہ، برطانیہ اور بیش تر یورپی ممالک اِس خوفناک حملے میں برابر کے شریک ہیں، یہ حکومتیں جنیوا کنونشن کا احترام کرنے کی اپنی ذمہ داریاں نبھانے سے انکار کر رہی ہیں۔
ڈائریکٹر کریگ موخیبر نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی شہریوں کی نسل کشی کر رہا ہے، انھوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کی جانب سے گہری نسل پرستانہ آباد کاری کے منصوبے کو ختم کیا جائے۔ انھوں نے اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک کو اپنا آخری باضابطہ مراسلہ بھیج کر تفصیل کے ساتھ لکھا کہ اقوام متحدہ اپنی ذمہ داری میں کیسے ناکام ہوا۔
کریگ موخیبر نے خط میں اسرائیل کی وحشت و بربریت کے بدنما چہرے سے نقاب کھینچ اتارتے ہوئے لکھا کہ فلسطینی لوگوں کے حالیہ بے دریغ قتل عام کی جڑیں دراصل صہیونی ریاست کی نسل پسند قومیت پر مبنی نو آبادیاتی آباد کاری کے نظریے میں پیوست ہیں۔ یہ قتل عام کئی دہائیوں سے جاری منظم ظلم و ستم اور فلسطینیوں کے خاتمے کے عمل کا تسلسل ہے۔ یہ نسل کشی محض اس لیے ہو رہی ہے کہ وہ عرب نسل کے ہیں۔ اب اس میں کوئی شک و شبہ باقی نہ رہا ہے۔
مزید پڑھیں: فلسطینی عوام کو آزاد ریاست کے قیام کا حق حاصل ہے: ازبک صدر
اپنے استعفے کے خط میں کریگ موخیبر نے یہ بھی لکھا کہ ایک بار پھر ہم اپنی آنکھوں کے سامنے نسل کشی ہوتے دیکھ رہے ہیں، اور ہم جس تنظیم کی خدمت کرتے ہیں وہ اسے روکنے کے لیے بے بس دکھائی دے رہی ہے۔ انھوں نے خط میں ایک ریاستی حل کا بھی مطالبہ کیا، جس کا مطلب ہے کہ تاریخی فلسطین کا دوبارہ قیام اور یہودی ریاست کا خاتمہ۔
(یو این آئی)