غزہ: غزہ میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 2670 ہوگئی ہے جبکہ 9600 سے زائد لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ یہ اطلاع غزہ کی وزارت صحت نے دی ہے۔ وزارت کے ترجمان اشرف القدر نے کہا کہ اسرائیلی حملے پوری سفاکیت کے ساتھ جاری ہیں۔ ان حملوں میں رہائشی پڑوس کو نشانہ بنایا ہے اور لوگوں کے گھروں کو تباہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رہائشی علاقوں اور اسپتالوں کی طرف جانے والی سڑکوں پر بڑے پیمانہ پر نقصان کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی امداد سے متعلق ادارے یو این ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے سربراہ فلپ لیزرینی نے کہا ہے کہ غزہ میں زندگی کا تصور ختم ہوتا جا رہا ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یو این آر ڈبلیو اے کے کمشنر جنرل نے کہا کہ غزہ سے عالمی ادارے کا عملہ مصر کی سرحد کے قریب رفح منتقل ہو چکا ہے۔ اب یہ عملہ بھی اس عمارت میں اپنے امور سرانجام دے رہا ہے جہاں ہزاروں بے گھر افراد امداد کے لیے پکار رہے ہیں۔ مشرقی یروشلم میں انھوں نے اپنے ایک خطاب میں کہا کہ غزہ کا گلہ گھونٹا جا رہا ہے اور اس وقت بظاہر ایسا لگتاہے کہ دنیا سے انسانیت مر چکی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اگر ہم پانی کی بات کریں تو ہم سب جانتے ہیں کہ پانی زندگی ہے۔ اس وقت غزہ سے پانی ختم ہو رہا ہے اور غزہ سے زندگی کا خاتمہ ہو رہا ہے۔ کمشنر جنرل کے مطابق انھیں ایسا لگ رہا ہے کہ جلد غزہ سے خوراک اور ادویات بھی ختم ہو جائیں گی۔ انھوں نے غزہ کے محاصرے کو اجتماعی سزا قرار دیا ہے۔
ان کے مطابق ’اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے، محاصرہ ہر صورت میں ختم کیا جائے اور امدادی اداروں کو ایندھن، پانی، خوراک اور دوائی جیسی امداد پہنچانے کے قابل بنایا جائے۔ اور ہمیں اب اس کی ضرورت ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: اترپردیش کے حمیرپور پولیس نے مولانا کو گرفتار کیا، فلسطین کی حمایت میں سوشل میڈیا پر پوسٹ ڈالنے کا الزام
غزہ کے لوگوں کا بڑا عوامی سیلاب خان یونس پہنچ رہا ہے، یہاں پہنچنے والوں میں سے بہت سے لوگوں کے گھر تو پہلے ہی بمباری میں تباہ ہو چکے ہیں اور وہ اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں، ان کا سب کچھ ختم ہو گیا ہے، سب کے سب خوفزدہ ہیں، کوئی نہیں جانتا کہ آگے کیا ہوگا لیکن پھر بھی وہ یہاں جمع ہو رہے ہیں۔