اسٹاک ہوم: امریکی معاشی تاریخ دان کلاڈیا گولڈن کو خواتین کی ملازمت اور اجرت کے شعبے میں ان کی خصوصی خدمات کے لیے اس سال کا معاشیات کا نوبل انعام دیا گیا ہے۔
بی بی سی نے منگل کو بتایا کہ گولڈن (77) یہ ایوارڈ حاصل کرنے والی تیسری خاتون ہیں اور مرد ساتھیوں کے ساتھ ایوارڈ کا اشتراک نہ کرنے والی پہلی خاتون ہیں۔ وہ فی الحال امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی میں ‘لیبر مارکیٹ’ کی تاریخ پڑھاتی ہیں۔
رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز نے کہا کہ پروفیسر گولڈن نے اپنی تحقیق کے ذریعے صنفی بنیاد پر تنخواہوں میں فرق کے پیچھے اہم عوامل کا انکشاف کیا ہے۔
نوبل انعام دینے والے ادارے نے ایک بیان میں کہا “انہوں نے خواتین کے لیبر مارکیٹ کے نتائج پرہماری تفہیم میں اضافہ کیا۔” امریکی افرادی قوت پر 200 سال کے اعداد و شمار کی جانچ کرنے والی اس کی تحقیق نے یہ ظاہر کیا کہ وقت کے ساتھ اجرت اورروزگار کی شرحوں میں صنفی فرق کیوں اور کیسے تبدیل ہوا۔ گولڈن نے صدیوں سے خواتین کی تنخواہ اورلیبر مارکیٹ میں شرکت کا پہلا جامع اکاؤنٹ پیش کیا۔ “ان کی تحقیق تبدیلی کے اسباب کے ساتھ ساتھ صنفی اختلافات کے اہم ذرائع کو بھی ظاہر کرتی ہے۔”
ان کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ 1800 کی دہائی میں صنعت کاری کے آنے کے بعد شادی شدہ خواتین نے کام کرنا کم کردیا لیکن 1900 کی دہائی میں سروس اکانومی کے بڑھنے سے ان کی ملازمت میں اضافہ ہوا۔ اعلیٰ تعلیم اور مانع حمل گولیوں نے خواتین کی صلاحیت کو بڑھادیا لیکن صنفی تنخواہ میں فرق برقرار رہا۔
مردوں اور عورتوں کے درمیان تنخواہ کے فرق کو تاریخی طور پر تعلیمی اور کیریئر کے انتخاب پر مورد الزام ٹھہرایا جاتا رہا ہے لیکن پروفیسر گولڈن نے پایا کہ موجودہ تنخواہ کا فرق اب زیادہ تر بچہ پیدا کرنے کی وجہ سے ہے۔
مزید پڑھیئے: حماس کا اقدام اسرائیلی مظالم کا فطری رد عمل: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
ایوارڈ دینے والے ادارے نے کہا کہ ان کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ عالمی سطح پر 80 فیصد مردوں کے مقابلے میں تقریباً 50 فیصد خواتین لیبر مارکیٹ میں شامل ہیں، لیکن خواتین کم کماتی ہیں اور ان کے کیریئر میں اعلیٰ مقام پر پہنچنے کے امکانات بھی کم ہوتے ہیں۔