نئی دہلی: حماس اور اسرائیل کے درمیان جو جنگ جاری ہے، وہ بہت افسوسناک اور تکلیف دہ ہے اور یہ واضح طور پر اسرائیل کی بد عہدی اور اس کی طرف سے ہونے والی زیادتی اور مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کا فطری رد عمل ہے۔ یہ باتیں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے آج یہاں جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس رد عمل کو دہشت گردی کہنا ظالموں کو طاقت پہنچانا اور مظلوموں کے ساتھ ناانصافی کرنا ہے، حقیقت یہی ہے کہ اسرائیل ایک غاصب ریاست ہے، جس کو مغربی طاقتوں نے خلافت عثمانیہ کے سقوط کے بعد جبر واستبداد کے زیر سایہ قائم کیا اور افسوس کہ اس کے بعد بھی اسرائیل نے اپنی سرحدوں پر قناعت نہیں کی بلکہ 1967ء میں ہمسایہ ملکوں کے وسیع رقبہ پر بزور قوت قبضہ کر لیا۔
اس کے بعد اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل نے متعدد بار فیصلہ کیا کہ اسرائیل 1967ء والی سرحدوں پر واپس چلا جائے۔ مگر اس نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی اور افسوس کہ بڑی طاقتوں نے اِن سب کے باوجود اسرائیل کی پشت پناہی کی اور اسرائیل کے کھلے ہوئے ظلم کی تائید کرتے رہے، ہندوستان کی جواہر لال نہرو سے لے کر آج تک بشمول اٹل بہاری واجپائی یہی پالیسی رہی کہ اسرائیل کو اقوام متحدہ کی تجویز پر عمل کرنا چاہئے۔ مگر افسوس کہ ملک کے موجودہ وزیر اعظم مودی جی ہندوستان کی روایت کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اسرائیل کی تائید میں کھڑے ہوگئے اور ببانگ دہل اس کا اعلان کیا، یہ بہت شرمناک اور پوری قوم کے لئے افسوسناک ہے۔
مزید پڑھییں: میانمار: بے گھر افراد کے کیمپ پر توپ خانے کے حملے میں 29 افراد ہلاک
مولانا نے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حماس اور اسرائیل جنگ کا اصل سبب اسرائیل ہے، فلسطینی اپنے اوپر ہونے والے ظلم کا دفاع کر رہے ہیں اور اس کا حل یہی ہے کہ فوری طور پر جنگ بندی ہو، اقوام متحدہ کے فیصلے کے مطابق فلسطین کی آزاد ریاست قائم ہو اور فلسطینیوں اور اسرائیلیوں دونوں کے ساتھ انصاف ہو۔
مولانارحمانی نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مظلوم فلسطینیوں کے حق میں خوب دعاء کا اہتمام کریں اور قنوت نازلہ کا بھی اہتمام کریں۔