نئی دہلی: ذات پر مبنی مردم شماری کے معاملے میں بہار حکومت کے لیے اچھی خبر ہے۔ سپریم کورٹ نے فی الحال اس کیس کی سماعت کے دوران کسی بھی طرح سے مداخلت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ عدالت نے دوران سماعت کہا کہ ہم کسی ریاست کا کام نہیں روک سکتے۔ سپریم کورٹ بنچ نے یہ بھی کہا کہ کسی بھی حکومت کو پالیسی معاملات پر فیصلے کرنے سے روکنا غلط ہوگا۔ معلوم ہو کہ حال ہی میں بہار حکومت نے ریاست میں ذات پر مبنی مردم شماری کی بنیاد پر مختلف ذاتوں کے اعداد و شمار جاری کیے تھے۔ جس کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔
سپریم کورٹ میں اس درخواست کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ڈیٹا غیر قانونی طور پر جمع کیا گیا ہے۔ اس پر عدالت نے دوران سماعت کہا کہ ہم اسٹیٹس کو برقرار رکھنے کے لیے کسی قسم کی پابندی یا حکم نہیں دینے والے ہیں۔ حکومت کو پالیسی معاملات پر روکنا غلط ہوگا۔ تاہم سپریم کورٹ نے بہار حکومت سے چار ہفتوں کے اندر جواب طلب کیا ہے۔ سپریم کورٹ اب اس کیس کی سماعت اگلے سال جنوری میں کرے گی۔
اس سماعت کے دوران جسٹس سنجیو کھنہ نے درخواست گزاروں سے کہا کہ ہائی کورٹ کا حکم بہت تفصیلی ہے کہ پالیسی کے لیے ڈیٹا کیوں ضروری ہے۔ ڈیٹا اب پبلک ہو گیا ہے تو اب آپ ہم سے کیا چاہتے ہیں؟ اس پر درخواست گزاروں کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے موقف کا انتظار کیے بغیر اعداد و شمار جاری کیے گئے۔
مزید پڑھیے:
جیل میں قید ایرانی سماجی کارکن نرگس محمدی کو اس سال کا نوبل انعام برائے امن دیا گیا
جسٹس کھنہ نے کہا کہ اس پر کچھ سوچنے کی ضرورت ہے۔ ہائی کورٹ کا فیصلہ کافی تفصیلی ہے۔ تمام پالیسیاں ڈیٹا سے چلتی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ لیکن ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ بریک اپ کو کس حد تک پبلک کیا جا سکتا ہے۔ یا ہم یہ سب طے کر کے یہ کام کسی اور کے سپرد کر سکتے ہیں؟