اسلام آباد: بلوچستان کے ضلع مستونگ میں مسجد کے قریب ہونے والے ’خود کش دھماکے‘ میں ایک پولیس افسر سمیت کم از کم 50 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد شہری زخمی ہوگئے ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر مستونگ عطا اللہ منعم نے ڈان ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ دھماکہ جشن عید میلاد النبیﷺ کے سلسلے میں نکالے جانے والے جلوس کے لیے جمع افراد کے قریب ہوا جس کے نتیجے میں اب تک 30 کے قریب شہریوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دھماکہ میں پچاس لوگوں کی موت ہوگئی ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر نے تصدیق کی کہ دھماکا موقع پر موجود مستونگ کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) نواز گشکوری کی گاڑی کے قریب ہوا۔ سٹی اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) محمد جاوید لہڑی نے کہا کہ دھماکا ’خودکش‘ تھا اور بمبار نے خود کو ڈی ایس پی نواز گشکوری کی گاڑی کے قریب دھماکے سے اڑا لیا۔
جاوید لہڑی نے بتایا کہ خود کش حملہ آور نے خود کو ڈی ایس پی سٹی علی نواز گشکوری کی گاڑی سے ٹکرا جس کے بعد دھماکہ ہوا۔
ہسپتال حکام کے مطابق 9 لاشیں نواب غوث بخش رئیسانی ہسپتال اور 6 ڈی ایچ کیو مستونگ منتقل کی گئی ہیں، دھماکا میں ڈی ایس پی سٹی علی نواز گشکوری بھی شہید ہوگئے ہیں، 50 سے زائد زخمیوں کو ضلعی ہسپتال مستونگ اور نواب رئیسانی ہسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے۔
دھماکے کے بعد سامنے آنے والی غیر مصدقہ تصاویر اور ویڈیوز میں خون میں لت پت لاشیں دیکھی گئیں۔
اسسٹنٹ کمشنر نے بتایا کہ دھماکا الفلاح روڈ پر واقع مدینہ مسجد کے قریب ہوا جہاں عید میلاد کی مناسبت سے لوگ جمع ہورہے تھے، مدینہ مسجد سے جمع ہونے کے بعد لوگوں نے جلوس میں شرکت کرنی تھی۔
انہوں نے کہا کہ صورتحال کے پیش نظر ٹراما سینٹر سول ہاسپٹل میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، ڈاکٹرز ، پیرا میڈکس ، نرسز اور فارماسسٹ کو طلب کرلیا گیا ہے ۔بلوچستان کے نگران وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا کہ امدادی ٹیمیں مستونگ روانہ کر دی گئی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیا جا رہا ہے اور تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
جان اچکزئی نے مزید کہا کہ دشمن بیرونی حمایت سے بلوچستان میں مذہبی رواداری اور امن کو تباہ کرنا چاہتا ہے، یہ دھماکا ناقابل برداشت ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نگران وزیر اعلیٰ علی مردان ڈومکی نے حکام کو دھماکے کے ذمہ داروں کو گرفتار کرنے کی ہدایت کی ہے۔ان کے علاوہ، نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔
سوشل میڈیا پر جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ عید میلاد النبی کے جلوس میں شرکت کے لیے آئے معصوم لوگوں پر حملہ انتہائی قبیح عمل ہے، دہشت گردوں کا کوئی دین اور مذہب نہیں ہوتا۔
مزید پڑھیں:
عمران خاں کا پیغام، بہادر لوگ آگے آکر پارٹی کو لیڈ کریں: وکیل
ان کا کہنا تھا کہ ریسکیو آپریشن اور امدادی کارروائیوں میں تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا، زخمیوں کے علاج معالجے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں، دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔
یاد رہے کہ رواں ماہ کے شروع میں مستونگ میں ہونے والے دھماکے میں جے یو آئی (ف) کے سینئر رہنما حافظ حمداللہ سمیت 11 افراد زخمی ہوگئے تھے۔