ڈاکٹرراہی فدائی
بڑھی رحمت کی تابانی، لطافت بھی بلا کی ہے
چراغ انصار کا ہے، روشنی صلِ علیٰ کی ہے
شہنشاہِ دوعالم، سرور کونین کی مرضی
’نعم‘ کی حکمرانی ہے، کہیں پر شان ’لا‘ کی ہے
گواہی آپؐ کے نعلین اقدس کے کرشموں پر
فضا اوپر فضا کی ہے، خلا اندر خلا کی ہے
سکھائی آپؐ نے جو عالمِ ارواح میں سب کو
سریلی میٹھی میٹھی وہ صدا ’’قالوابلا‘‘ کی ہے
سراپا آپؐ کا معجز، صفات و ذات نورانی
کوئی ہو بے ادب، گستاخ ہو، اس کی ہلاکی ہے
چھپاتا ہے منافق وصف آقاؐ کے شمائل کو
نبیؐ کی بات ہم نے جو بھی کی ہے، برملا کی ہے
گرہ میں باندھ لیں عشّاقِ شاہِ دوجہاں، اس کو
جہاں توہین سنّت ہو، جگہ وہ انخلا کی ہے
اسی مٹّی کی جرأت رب نے اہل صدق میں رکھ دی
جہاں دیکھو وہاں تاثیر خاک کربلا کی ہے
دل و جاں سے تو ہم نے عشق کا دعویٰ کیا راہیؔ
مکمل حکم آقاؐ کی اطاعت کب بھلا کی ہے