چنئی: تمل ناڈو کی راجدھانی چنئی کی نہایت قدیم مسجدوں میں سے ایک قدیم مسجد ”مسجد یعقوبیہ اہلحدیث“ میں ایک دینی پروگرام کا انعقاد ہوا، جس میں شہر چنئی کے مشہور علماء کرام نے خطاب فرمایا۔ بعد نماز مغرب مجلس کا آغاز آئی مبارک بن ایچ اسماعیل کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ حمد باری تعالیٰ کے محمد ریحان بن آئی محمد کلیم اللہ نے پیش کیا جبکہ سیرت رسولﷺ پر انگریزی زبان میں عبدالہادی زید بن عبد الحکیم نے تقریر پیش کی۔ نظامت کی ذمہ داری کلیم اللہ امداد تیمی نے بحسن و خوبی نبھائی۔ مسجد یعقوبیہ کے چیف امام و خطیب مولانا کلیم اللہ امداد تیمی نے ”اولاد کی تربیت میں ماں کا کردار“ کے موضوع پر خطاب فرمایا۔ موصوف نے ماں کی عظمت وفضیلت کو واضح کرتے ہوئے بتایا کہ اولاد کی تربیت میں ماں کا اہم رول ہوتا ہے۔ اولاد کی سب سے پہلی تربیت گاہ ماں کی گود ہوتی ہے۔ خطیب موصوف نے اپنے بیان میں آگے کہا کہ بچپن سے ہی بچوں کی اچھی تربیت کی جائے، تساہل کو ترک کیا جائے، ابتداء میں بچوں کی اچھی تربیت اور نگہداشت دیر پا ہوتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بچوں کو اسلامی تعلیمات سے آراستہ کرنا، اسلامی آداب و اخلاق سے مزین کرنا اور اللہ کے گھروں سے انہیں جوڑے رکھنا ، نماز کی ترغیب دینا یہ سب ماؤں کی اہم ذمہ داریوں میں سے ہے۔
مہمان خصوصی ڈاکٹرامان اللہ ایم بی (چیرمین شعبہ اردو، مدراس یونیورسٹی، چنئی ) کا موضوع خطاب “اولاد کی اسلامی تربیت وقت کی اہم ضرورت“ تھا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ آج بچوں کی دینی تربیت وقت کی ایک اہم ضرورت ہے، دنیوی تعلیم کے ساتھ ہمارے بچوں کو خصوصی طور پر دینی تعلیم بھی دینی چاہئے۔ چیر مین صاحب نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے سامعین سے کہا کہ بچے ہمارے مستقبل ہیں، جس طرح ہم دوسری چیزوں کی فکر کرتے ہیں اسی طرح اپنی اولاد کی صحیح اسلامی تعلیم و تربیت کی بھی ہمیں فکر ہونی چاہئے۔ انہوں نےمزید یہ بھی کہا کہ بچوں کو اعلیٰ سے اعلیٰ تعلیم ضرور دلوائیں مگر ایک بہترین انسان بھی بنائیں، اسلامی احکامات، سیرت کے واقعات، صحابہ کرام و بزرگان دین کے قصے انہیں سنایا کریں تا کہ انہیں ایک اچھے انسان بننے کے لئے شروع ہی سے تحریک ملے۔
اجلاس کے اخیر میں صدر مجلس شیخ عبداللہ مدنی حیدرآبادی(سابق امیر صوبائی جمعیت اہلحدیث تمل ناڈو و پانڈیچیری) نے پُر مغز خطاب فرمایا، انہوں نے مساجد کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ اسلام کے قلعے ہیں۔ خانہ کعبہ کی تعمیر کیلئے اللہ نے حضرت ابراہیم واسماعیل علیہ السلام کا انتخاب فرمایا۔ نبی کریم ﷺ جب ہجرت کر کے مدینہ جارہے تھے تو راستے میں جہاں قیام کیا وہاں بھی ایک مسجد کی بنیاد رکھی جو آج تک مسجد قباء کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مدینہ آنے کے بعد بھی جو پہلا کام کیا وہ مسجد نبوی کی تعمیر تھا۔ صحابہ کرام نے بھی اس سنت کو جاری رکھا۔ جہاں بھی گئے مساجد کی تعمیر کی۔ اس سے اسلام میں مساجد کا مرتبہ بخوبی سمجھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے آگے کہا کہ جو لوگ مسجد کی تعمیر میں حصہ لیتے ہیں ان کا مقام اللہ کے نزدیک بہت بڑا ہے۔ مدنی موصوف نے حاضرین سے یہ بھی عرض کیا کہ آج مساجد سے لوگوں کے رشتے مضبوط نہیں ہیں ۔ صرف دروں دیوار کا نام مسجد نہیں ہے بلکہ اس میں صلوٰۃ اور دینی سرگرمیوں کا اہتمام بھی بہت ضروری ہے۔ موصوف نے اس بات پر زور دیا کہ مسجدوں میں صلوٰۃ کیلئے اپنی حاضری کو لازمی بنا ئیں ۔ سستی کا ہلی کو چھوڑ دیں ورنہ آخرت میں اس کا انجام بہت ہی خوف ناک ہونے والا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
آئی ایس آئی کے لئے جاسوسی کرنے والے شیلیش کمار کو یوپی اے ٹی ایس نے گرفتار کیا
بیانات کے بعد آن لائن اسلامک کوئز کمپٹیشن کے نتائج کا اعلان ہوا۔ پہلی پوزیشن عظمی فاطمہ بنت ایچ حسین شریف ، دوسری پوزیشن آئی شہزین فاطمہ بنت عمران الدین جبکہ تیسری پوزیشن آئی محمد ریان بن محمداسحاق نے حاصل کی ۔ مہمانان خصوصی کے ہاتھوں مشارکین و شارکات کو بیش قیمی انعامات اور سرٹیفکیٹ بھی عطا کیے گئے۔ واضح رہے کہ مسجد یعقوبیہ میں ایک زمانے سے خواتین کی نماز کے لئے مخصوص جگہ تھی تاہم عورتوں کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر ایک نئی عمارت کی تعمیر کی گئی تاکہ عورتوں کونماز کی ادائیگی میں کسی طرح کی کوئی تکلیف نہ ہو۔ مرد و خواتین کے علاوہ بچوں کی بھی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔
اس کے بعد رات نو بجے مجلس کے اختتام کا اعلان ہوا۔