صرف 5 ملکوں کا گروپ ہے برکس۔ وہ جی-20 نہیں ہے۔ اس کے باوجود 40 ممالک اگر اس سے وابستہ ہونا چاہتے ہیں تو اس پر حیرت کا اظہار وہ لوگ ضرورکر سکتے ہیں جو کسی گروپ کی اہمیت کا اندازہ ممبروں کی تعداد سے لگاتے ہیں، ممبروں کی اہمیت سے نہیں، البتہ ممبروں کی اہمیت سے گروپ کا اندازہ لگانے والے لوگ یہ سمجھ سکتے ہیں کہ برکس یوں ہی ان ملکوں کے لیے اہمیت کا حامل نہیں ہے جو اس سے وابستہ ہونا چاہتے ہیں، اس کی وجہ ہے۔ برکس میں ہیں تو صرف 5 ممالک لیکن ان کے یہاں دنیا کے 41.5 فیصد لوگ رہتے ہیں۔ ان ملکوں کے پاس دنیا کی 26.6 فیصد جی ڈی پی ہے۔ مساوی قوت خرید کے معاملے میں اس کی عالمی حصہ داری 32.5 فیصد ہے۔ اس سے یہ سمجھنا مشکل نہیں ہے کہ برکس ممالک کے پاس ایک بڑا بازار ہے اور اس بازار کی تلاش ہر اس ملک کو ہے جو اپنی ترقی کو رفتار دینا چاہتا ہے اور اس کے لیے اقتصادیات میں توسیع کرنا چاہتا ہے۔ یہی وہ باتیں ہیں جن کے مدنظر برکس سے 40 ممالک وابستہ ہونا چاہتے ہیں۔ ان میں ایران اور سعودی عرب، انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات ، الجزائر، بولیویا، ، مصر، ایتھوپیا، کیوبا، کانگو، کوموروس، گبون، قزاقستان جیسے ممالک شامل ہیں۔ اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ دو دہائی سے بھی کم عرصے میں برکس نے کتنی اہمیت حاصل کر لی ہے۔ سمجھا جاتا ہے کہ رکنیت لینے سے دلچسپی رکھنے والے ممالک برکس کو مغربی طاقتوں کے زیر اثر عالمی اداروں کے متبادل کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ غالباً انہیں یہ لگتا ہے کہ برکس میں شامل ہو جانے سے ان کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنانسنگ آسان ہو جائے گی۔ تجارت میں توسیع کے مواقع بڑھ جائیں گے۔ سرمایہ کاری کے لیے نئی راہیں کھل جائیں گی ۔ ابھی یہ اندازہ نہیں ہے کہ کتنے ملکوں کو برکس کی رکنیت مل پائے گی،البتہ اس کے ممبر ملکوں کی تعداد میں توسیع طے سی نظر آتی ہے۔
خبر کے مطابق جنوبی افریقہ کے صدر کا کہناہے کہ برکس نے سعودی عرب اور ایران سمیت 6ممالک کو نئے رکن بننے کی دعوت دینے کا فیصلہ کرلیا ہے اور نئے ممالک کی برکس رکنیت یکم جنوری 2024سے نافذالعمل ہوگی۔ جنوبی افریقہ کے صدرکے مطابق جن 6ممالک کو برکس کی رکنیت دینے کا فیصلہ کیا گیاہے، ان میں ارجنٹینا، مصر،ایران، ایتھوپیا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔n
رکنیت کیلئے 40 ممالک کی دلچسپی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS