اگرچہ آنجہانی وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی نے 2003میں 15اگست کو لال قلعہ کی فصیل سے چندریان پروجیکٹ کا اعلان کیاتھا،مگر سب سے پہلے انڈین اکیڈمی آف سائنس نے 1999 میں اس منصوبہ کا خاکہ پیش کیاتھا۔بعدازاں 2000میں سوسائٹی آف انڈیا Astrohantical Society of Indiaنے اس کو آگے بڑھایا۔ہندوستان کے خلائی ریسرچ کے ادارے اسرونے نیشنل لونر میشن ٹاسک فورس کی تشکیل کیا اور اہل وطن کو باورکرایا کہ اسرو کے پاس اس میشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی ٹیکنیکلی صلاحیت موجود ہے اور اس نے سو ماہرین سائنسدانوں اور انجینئروں پرمبنی ایک ٹیم بنائی اور تمام ماہرین نے مل کر اس میشن کے مختلف پہلوئوں پر غورکیا اور اس تجویزکو حکومت ہند کو پیش کی اور حکومت نے اس تجویزکومنظورکرلیا۔پہلا میشن چندریان1-،22اکتوبر 2008 میں داغا گیا۔بی ایس او وی ایکس ایل کے ذریعہ چاند کی سطح کا جائزہ لیاگیا۔چندریان کے لانچنگ پہلے ہی میشن میں چاند پر پانی کی موجودگی سے آگاہ کیا، اس مشن کی تحقیقات سے دنیا بھر کے سائنسدانوں نے استفادہ کیا۔دوسرا میشن چندریان2-کو ستمبر2008میں وزیراعظم منموہن سنگھ کی کابینہ میں منظوری دی گئی ۔اس مشن کے لانچنگ کی تاریخ2013 میں آگے بڑھا کر 2016کردی گئی۔روس کے ساتھ تعاون سے شروع کئے گئے اس مشن میں روس کی کمزوریوں کی وجہ سے ہندوستان نے اپنے طور پر اس پروگرام کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا۔چندریان 2-، 22جولائی2019کو لانچ ہوااوراگست کے اواخر میں اس میں دشواریاں آئیں اور اس کا رابطہ منقطع ہوگیا،مگر ہندوستان کے سائنسدانوں نے بغیر حوصلے پست کئے کمال حاصل کیا اور آج ہم ہندوستانی فخر سے چاند فتح کرچکے ہیں۔
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS