جو کچھ بھی دل میں تھا وہ کسی سے کہا نہیں
یعنی عزیر کوئی بھی مخلص رہا نہیں
سب آستیں کے سانپ تھے اپنا نہ تھا کوئی
رشتے کی آڑ میں مجھے کس نے ڈسا نہیں
میں بچ کے قتل گاہ سے باہر تو آ گیا
اپنوں کی سازشوں سے مگر بچ سکا نہیں
تھے گھات میں لگے کہ مجھے اب گرائیں گے
لیکن کمال یہ ہے میں پھر بھی گرا نہیں
مجھ کو گلا نہیں ہے رقیبوں کی چال سے
اپنے ہی جب اگر مرا اپنا رہا نہیں
عزیر شکورآبادی
شکور آبادی، جہان آباد، بہار
7492077989
[email protected]
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS