مولانا سید طاہر حسین گیاوی کا انتقال سے ملت مقبول خطیب و مناظر اسلام سے محروم: اعجاز عرفی قاسمی

0

نئی دہلی، (یو این آئی) معروف مناظر اسلام اور عالمی شہرت یافتہ عالم دین مولانا طاہر حسین گیاوی کے سانحہ ارتحال پر تعزیت پیش کرتے ہوئے آل انڈیا تنظیم علمائے حق کے قومی صدر مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی نے کہا کہ وہ ایک جید الاستعدادمدرس او رمقبول خطیب و مناظر اسلام تھے۔
انہوں نے آج یہاں جاری ایک ریلیز میں کہا کہ وہ ترجمان اہل حق اور حلقہ دیوبند کے نمائندہ عالم دین تھے۔ ان کے اٹھ جانے سے دیوبند اور حلقہ دیوبند نے ایک ایسے بے باک، بے لوث اور حق گو مناظر وداعی اسلام کو کھودیا ہے، جس کی فی زمانہ نظیر تلاش کرنا مشکل ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کی وفات سے خطابت و مناظرہ کی دنیا میں جو خلا پیدا ہوا ہے، اس کی تلافی کرنا مشکل ہے۔ خطابت ان کا پسندیدہ میدان تھا، اس لیے ان کے پاس قرآن و حدیث سے مستنبط دلائل کا وافر دخیرہ موجود تھا،وہ اپنے حریف کو قرآن و حدیث اور تاریخی حقائق سے ماخوذ مضبوط دلائل سے شکست دیا کرتے تھے۔
مولانا قاسمی نے مزید کہا کہ ابتدائی تعلیم گیا میں ہی حاصل کرنے کے بعداعلی دینی اور مذہبی تعلیم کے لیے عالمی پیمانے پر مشہور قصبہ دیوبند کا رخ کیا اور دار العلوم میں داخلہ لیا اوربہت جلد اپنی خداداد صلاحیت کے سبب طلبہ اور اساتذہ کے درمیا ن اپنی شناخت قائم کرلی۔ انھیں خطابت و مناظرہ سے خاص دل چسپی رہی، انھوں نے ابتدا سے ہی بدعات و خرافات کا قلع قمع کرنے اور مسلمانوں کی اصلاح و تربیت کے لیے میدان خطابت کا انتخاب فرمایا اور اور اپنی طلاقت لسانی اور زور بیانی کی وجہ سے اس میدان میں خاصی شہرت پیدا کرلی۔ انھوں نے کہا کہ ان کے ذریعہ ہزاروں لوگوں کی اصلاح ہوئی، ان کے قلب و دماغ پر بیٹھی گرد صاف ہوئی اور انھوں نے باطل مسالک سے توبہ کرکے صحیح اسلامی خطوط پر چلنے کا عزم کیا۔ جھریا، کٹک اور کٹیہار کے مناظرے ان کے مشہور اور تاریخی مناظرے ہیں۔ وہ ایک زبردست محقق اور ماہر مصنف بھی تھے۔ انھوں نے مختلف موضوعات پردرجنوں کتابیں لکھیں، جو اپنے منفرد اسلوب کے سبب تعلیم یافتہ حلقو ں میں کافی مقبول ہیں۔
مولانا عرفی قاسمی نے اپنے ساتھ ذاتی مراسم کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ میرے ملاقات و تعارف کا مرحلہ کئی دہائیوں پر محیط ہے۔ وہ مجھے بہت عزیز رکھا کرتے تھے۔ وہ بہت ہی مشفق و مہربان اور خورد نواز عالم دین تھے، اپنے چھوٹوں کی تربیت کرنا اور انھیں مفید مشوروں سے نوازنا اور میدان زندگی میں انھیں آگے بڑھاناان کا وطیرہ تھا۔ وہ تنظیم علمائے حق کے اہداف و مقاصد سے اچھی طرح واقف تھے اور جب بھی ملاقات ہوتی تھی، اپنے خاص مشورروں سے مستفید کیا کرتے تھے۔ ان کی وفات کی وجہ سے تنظیم اپنے ایک مربی و سرپرست سے بھی محروم ہوگئی۔ خدا سے دعا ہے کہ انھیں اعلی علیین میں جگہ عطا فرمائے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS