مرکز عبادت گاہوں کے قانون 1991 پر 31 اکتوبر تک جواب دے: سپریم کورٹ

0

نئی دہلی، (یو این آئی) سپریم کورٹ نے منگل کو مرکزی حکومت کو 31 اکتوبر 2023 تک کا وقت دیا ہے کہ وہ عبادت گاہوں کے ایکٹ 1991 کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر اپنا موقف واضح کرے۔
اس ایکٹ میں 15 اگست 1947 کے مطابق مذہبی مقامات کی حیثیت برقرار رکھنے کا بندوبست ہے۔
چیف جسٹس کے ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے اضافی وقت کے لیے مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی عرضی کو قبول کرتے ہوئے واضح کیا کہ مذہبی مقامات کی حیثیت کو برقرار رکھنے کے قانون پر کوئی روک نہیں ہے۔
سپریم کورٹ نے مسٹر مہتا کی عرضی پر کہاکہ “معاملے کی شدت کو دیکھتے ہوئے مرکز کو 31 اکتوبر 2023 تک اپنا جوابی حلف نامہ داخل کرنے دیں۔”
سابق مرکزی وزیر سبرامنیم سوامی، جو عرضی گزاروں میں شامل ہیں، نے کہا کہ مرکز التوا پر التوا کر رہا ہے۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ معاملے کو حتمی سماعت کے لیے رکھا جائے لیکن عدالت نے کہا کہ پہلے مرکز کا حلف نامہ دیکھنا ضروری ہے۔
عدالت عظمیٰ نے سب سے پہلے 12 مارچ 2021 کو ایڈوکیٹ اشونی کمار اپادھیائے کی عرضی پر مرکز کو نوٹس جاری کیا تھا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS