پیشے سے سائنس داں گوہر رضا کی شخصیت کے کئی پہلو ہیں۔ وہ اردو کے ایک اچھے شاعر اور سماجی کارکن ہیں۔ ملک و سماج کو جہاں ان کی ضرورت پڑتی ہے، قول وعمل سے یہ ثابت کرتے ہیں کہ اپنی ذات تک ہی وہ محدود نہیں، سماجی فرائض کی ادائیگی کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ گوہر رضا شہرت یافتہ ڈاکیومینٹری فلم ساز بھی ہیں۔ ان کے نام کئی مشہور ڈاکیو مینٹری فلمیں ہیں۔ مثلاً: ’جنگ آزادی‘ اور ’انقلاب‘ ان کی دو مشہور ڈاکیومینٹری فلمیں ہیں۔ ’جنگ آزادی‘ ہندوستان کی پہلی جنگ آزادی پر مبنی ڈاکیومینٹری ہے تو ’انقلاب‘ بھگت سنگھ کی شخصیت اور ان کی وطن پرستی پر۔ گوہر رضا کئی کتابیں لکھ چکے ہیں۔ انعامات و اعزازات سے نوازے جا چکے ہیں۔ ذاتی زندگی کی بات کی جائے تو مشہور سماجی کارکن شبنم ہاشمی ان کی شریک حیات ہیں۔ اس مختصر سے تعارف کے بعد یہ بتانے کی ضرورت نہیں رہ جاتی ہے کہ سائنس یا نیچر پر گوہر رضا کی آرا کی بڑی اہمیت ہے۔ اسی لیے ان سے یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ حال ہی میں جو بپرجوائے طوفان آیا تھا، کیا وہ ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے آیا تھا؟ اور کیا سمندروں میں طوفانوں کے بڑھنے کی وجہ ماحولیاتی تبدیلی ہے؟
گوہر رضا نے بتایا کہ ’میں یہ سمجھتا ہوں اور سائنس کی رو سے یہ سمجھتا ہوں کہ ماحولیاتی تبدیلی کا اثر زمین کے اوپر کے ہر کرے پر پڑ رہا ہے، درجۂ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس کی وجہ سے روئے زمین کے الگ الگ علاقوں میں مختلف طرح کے اثرات پڑ رہے ہیں۔ یہ تحقیق کا موضوع ہے اور تحقیق ہو رہی ہے کہ سمندر کے پانی کے بہاؤ میں کیا تبدیلی آ رہی ہے؟ سمندر میں جو بڑے بڑے کرنٹ دائرے کی شکل میں چلتے ہیں، ان میں کیا تبدیلی آئے گی۔ بالکل اسی طرح سے بڑے بڑے گلیشیئرس میں بھی تبدیلی آ رہی ہے۔ جسے ہم آئس کیپ کہتے ہیں، نارتھ پول اورساؤتھ پول پر جمی برف، سائنس دانوں کے حساب سے وہاں بھی ان تبدیلیوں کے اثرات دیکھے گئے۔ بالکل اسی طرح پہاڑوں پر جمے گلیشیئرس بھی ماحولیاتی تبدیلی سے اچھوتے نہیں۔ ویسے زمین نے ہوا کا جو کمبل اوڑھ رکھا ہے، تبدیلی اس میں بھی آ رہی ہے۔ موسم کی تبدیلی ہوگی تواس کے اثرات نباتات پر بھی پڑیں گے۔ یہ ذکر بے محل نہ ہوگا کہ موسمی تبدیلی اور ماحولیاتی تبدیلی دونوں ایک ہی نہیں ہیں، دونوں میں فرق ہے لیکن ان کا باہم رشتہ ضرور ہے اور یہ بڑا مربوط رشتہ ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی ہوگی تو موسم میں بھی تبدیلی آئے گی اور جن چیزوں کا ہم پہلے اندازہ لگا لیتے تھے، ان کا اندازہ لگانے کی پوزیشن میں ہم نہیں رہ جائیں گے۔ پہلے ہم کہتے تھے کہ دسمبر شروع ہونے والا ہے، گرم کپڑوں کی تیاری پہلے سے کرلو، کیونکہ دہلی اورشمالی ہند میں جاڑا اپنے شباب پر رہے گا۔ فروری ختم ہونے کے بعد گرمی شروع ہونے لگے گی۔ مئی-جون میں مانسون ہندوستان میں آجائے گا، اس لیے اس پوزیشن میں اگر خود کو رکھنا ہے کہ موسمی تبدیلیوں کا اندازہ پہلے سے لگا سکیں تو موسمی تبدیلی پر توجہ دینی ہوگی اور اس کے لیے ماحولیاتی تبدیلی پر پہلے سے زیادہ توجہ دینی ہوگی، اس کے منفی اثرات کو ختم کرنے کی کوشش کرنی ہوگی۔‘
گوہر رضا کے مطابق، ’دراصل ایک پوری چین سے بن جاتی ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی ہوگی تو موسمی تبدیلی ہوگی۔ موسمی تبدیلی سے Natural phenomena یعنی قدرتی مظاہر ہوں گے۔ آندھیاں آئیں گی، طوفان اٹھیں گے، سونامی خوفناک صورتحال پیدا کرے گی، موسلا دھابارش سیلاب کی وجہ بنے گی، بادل پھٹیں گے، آسمانی بجلی گرے گی لیکن توجہ طلب بات یہ ہے کہ ہر طوفان کو موسمی تبدیلی سے جوڑ کر دیکھنا اوریہ کہنا ٹھیک نہیں ہے کہ اس کی وجہ موسمی تبدیلی ہے، البتہ سائنس داں یہ دیکھنے کی کوشش ضرور کرتے ہیں کہ کیا یہ طوفان موسمی تبدیلی کی وجہ سے آیا ہے۔ اصل میں اس سلسلے میں ایک طویل مدتی تحقیق کی ضرورت ہے اور تحقیق ہو بھی رہی ہے کہ ماحولیاتی اور آب و ہوا کی تبدیلی کس حد تک Natural phenomena پراثرانداز ہو رہی ہے۔ ویسے اب تک یہی اندازہ ہوا ہے کہ یہ تبدیلی بہت دھیرے دھیرے اثرانداز ہو رہی ہے۔ ہم اس وقت یہ کہنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں کہ فلاں طوفان کا تعلق موسمی تبدیلی سے ہے اور فلاں طوفان کا تعلق موسمی تبدیلی سے نہیں ہے۔ یہ تحقیق طلب ہے اور تحقیق کے بعد ہی اس سلسلے میں کوئی ٹھوس بات کہی جا سکتی ہے، البتہ یہ ضرور دیکھا جاتا ہے کہ اگر سالانہ 50 سمندری طوفان آیا کرتے تھے تو اس سال اگر 51 طوفان آئے تو 51 واں طوفان کیوں آیا؟ اس کے آنے کی وجہ کیا رہی؟ کیا اس 51 ویں طوفان کا تعلق موسمی تبدیلی سے ہے؟ ‘
سائنس داں گوہر رضا جن کی خوبی یہ ہے کہ بات کوبڑے سہل انداز میں سمجھاتے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ’ماحولیاتی تبدیلی اورموسمی تبدیلی پر کام آگے بڑھے گا تو ہم زیادہ کہنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔ فی الوقت ہم یہ جانتے ہیں کہ آندھی یا طوفان کے آنے، سونامی کے پیدا ہونے، بادلوں کے پھٹنے یا بجلی گرنے کی وجوہات کیا ہو سکتی ہیں مگر یہ پیش گوئی کرنے کی پوزیشن میں ہم نہیں ہیں کہ سونامی کب پیدا ہوگی، بادل کب اور کہاں پھٹیں گے، بجلی کب اورکہاں گرے گی۔ ہم یہ کہنے کی پوزیشن میں تو ہیں کہ ان کا تعلق موسمی تبدیلی سے ہے مگریہ کہنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں کہ ان کا براہ راست تعلق ماحولیاتی تبدیلی سے ہے۔‘ n
(نمائندہ روزنامہ راشٹریہ سہارا، خاور حسن سے گفتگو پر مبنی)
ماحولیاتی تبدیلی ہر طوفان کی وجہ نہیں!
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS