چھتیس گڑھ: جیتے گا کون؟

0

کئی بار کسی ایک پارٹی کا ووٹ بڑھنا اس کی بڑی جیت میں اتنا اہم رول ادا نہیں کرتا جتنا اہم رول دوسری پارٹی کے ووٹوں کا گھٹنا ادا کرتا ہے۔ اسی لیے سیاسی پارٹیوں کی ایک طرف یہ کوشش رہتی ہے کہ وہ اپنے ووٹوں میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کریں تو دوسری طرف ان کی کوشش یہ بھی رہتی ہے کہ حریف پارٹی کے ووٹوں میں کمی کرنے کی وجہ بنیں۔ 2018 کے چھتیس گڑھ اسمبلی انتخابات کے نتائج پر غور کرنے پر بھی کچھ ایسا ہی اندازہ ہوتا ہے۔ 90 سیٹوں والی چھتیس گڑھ اسمبلی کے الیکشن میں جیت حاصل کرنے کے لیے کئی پارٹیاں انتخابی میدان میں اتری تھیں۔ 2013 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی اور کانگریس کے درمیان کانٹے کی ٹکر ہوئی تھی۔ ووٹوں کے حصول کے معاملے دونوں پارٹیوں میں زیادہ فرق نہیں تھا، 0.7 فیصد کا ہی فرق تھا لیکن حکومت سازی میں بی جے پی کامیاب رہی تھی، البتہ 2018 کے اسمبلی انتخابات میں حالات بدل گئے۔ کانگریس کے ووٹوں میں صرف 2.71 فیصد کا اضافہ ہوا۔ اسے 43 فیصد ووٹ ملے لیکن 29 سیٹیں زیادہ ملیں۔ مجموعی طور پر 68 سیٹیں ملیں۔ کانگریس نے کتنی شاندار کامیابی حاصل کی، اس کا اندازہ اس سے ہوتاہے کہ وہ 75.6 فیصد سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی۔ دوسرے نمبر پر بی جے پی رہی تھی۔ 2013 کے مقابلے 2018 میں اسے 8.04 فیصد ووٹ کم ملے۔ ووٹوں میں اتنی زیادہ کمی اس کی بڑی شکست کی وجہ بنی۔ 8 فیصد سے زیادہ ووٹ کم ہو جانے کی وجہ سے بی جے پی کو 34 سیٹوں کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔ مجموعی طور پر اسے 15 سیٹیں ہی ملیں۔ وہ صرف 16.7 فیصد سیٹیں ہی جیت سکی۔ اسی لیے اس بار یعنی 2023 کے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی کوشش یہ ہوگی کہ وہ کم از کم اتنے فیصدووٹ ضرور حاصل کرے جو اسے 2018 کے اسمبلی انتخابات میں ملے تھے۔دوسری طرف بی جے پی کے لیے اتنا ہی کافی نہیں ہوگا کہ 8.04 فیصد ووٹ جو اسے پچھلے اسمبلی انتخابات میں کم ملے تھے، وہ حاصل کرے بلکہ اسے اپنے ووٹوں میں مزید اضافہ کرنا پڑے گا۔ اسی لیے ایسا لگتا ہے کہ اس بار کانگریس اور بی جے پی کے درمیان مقابلہ کانٹے کا ہوگا اور کسی کی جیت ہار کے بارے میں کوئی پیش گوئی آسان نہیں۔ پچھلی بار سی پی آئی، بی ایس پی، جے سی سی نے ساتھ مل کر الیکشن لڑاتھا۔ اس کا فائدہ اس اتحاد کو ملا تھا۔ وہ کافی ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہا تھا۔ کئی سیٹیں بھی اس نے جیتی تھیں۔ اس اتحاد میں سب سے بڑی کامیابی جے سی سی یعنی جتنا کانگریس چھتیس گڑھ نے حاصل کی تھی۔ وہ نئی پارٹی تھی۔ اس کے باوجود اس نے شاندار کامیابی حاصل کی۔ اس کی کامیابی کا اندازہ اس سے ہوتاہے کہ 7.6 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھی۔ اسے 5 سیٹیں ملی تھیں یعنی 90 رکنی چھتیس گڑھ اسمبلی میں وہ 5سیٹیں جیتنے میںکامیاب رہی تھی۔ بہوجن سماج پارٹی کو 3.9 فیصد ووٹ ملے تھے۔ اسے 2 سیٹیں بھی ملی تھیں۔ نوٹا کے کھاتے میں بھی 2 فیصد ووٹ گئے تھے۔ یہ ووٹ نوٹا کے کھاتے میں نہ جاکر اگر کسی پارٹی کے کھاتے میں جاتے تو پھر انتخابی نتائج کچھ اور ہوتے مگر کانگریس پھر بھی حکومت سازی میں کامیاب رہتی۔n

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS