بڑبولاپن

0

ماہرین عمرانیا ت نے بتایا ہے کہ سیاست کا بنیادی مقصد ملک کوکامیابی کی راہ پر آگے لے کر جانااورعالمی سطح پراپنے ملک کی بالادستی کویقینی بناناہوتا ہے۔اس وسیع تر مقصد کے حصول میں اہل وطن کو قدم بہ قدم ساتھ لے کر چلاجاتا ہے۔ ہر نشیب و فراز اور میدان و گھاٹی سے گزرتے ہوئے ایک دوسرے کا ہاتھ تھامنا اس سفر کا بنیادی اصول ہے۔ لیکن آج کی سیاست یہ بنیادی مقصد فراموش کرچکی ہے اور وہ اقتدار اور حصول اقتدار کے محور پر گردش کررہی ہے۔اس اقتدار کیلئے ٹھہرے پانیوں میںتلاطلم بھی اٹھایا جاتا ہے اور ساکن دریا میں بھنور بھی تخلیق کئے جاتے ہیں۔پست کو بلند اور بالشتیہ کو قدآوربھی کہاجاتا ہے۔جھوٹ ، فریب ، دھوکہ ، دغااور بڑبولاپن جیسے رذیل خصائص آج کی اس سیاست کے اجزائے ترکیبی کا لازمی جز بن چکا ہے۔ مرکز کی مودی حکومت اوراس کے وزرا اس بڑبولے پن میں تاک ہیں۔اپنا یہ ہنر آزمانے میں یہ کوئی موقع نہیں گنواتے ہیں۔اس بڑبولے پن کا مظاہرہ اہل وطن گزشتہ9برسوں سے دیکھتے آرہے ہیں۔ کبھی کالا دھن واپس لاکر ہر غریب ہندوستانی کے بینک اکائونٹ میں 15-20 لاکھ روپئے یوں ہی مفت میں دینے کی بات کہی جاتی ہے تو کبھی نوٹ بندی جیسے ظالمانہ فیصلہ کو تاریخ ساز کہہ کر دہشت گردوں کی کمر توڑنے کادعویٰ کیاجاتا ہے توروٹی جیسی بنیادی چیز پر جی ایس ٹی نافذکرکے اسے ترقی کی معراج کہاجاتا ہے تو کبھی کورونا وائرس پر قابو پانے کیلئے اچانک لاک ڈائون لگاکر لاکھوں ہندوستانیوں کو موت کے منہ میں ڈھکیل دیاجاتا ہے۔ناقص پالیسیوں اور کمزور نفاذ کے باوجود 5 کھرب امریکی ڈالر کی معیشت کادعویٰ کیاجاتا ہے۔لیکن جب حقیقت سامنے آتی ہے توپائوں تلے زمین کھسک جاتی ہے اور ہوش و حواس کے ساتھ قیاس تک گم ہوجاتے ہیں بجز گلاس کچھ بھی باقی نہیں رہتا ہے۔
مودی جی کی وزارت عظمیٰ والی بی جے پی کی اس دوسری حکومت کے آخری برسوں میں ایک بار پھر یہی بڑبولا پن سامنے آیا ہے۔ اس بارمودی کابینہ میں سنجیدہ اور پڑھے لکھے سمجھے جانے والے سینئر وزیر نتین گڈکری نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ آنے والے دنوں میںہندوستان میں اتنی ترقی ہوگی کہ ہوا میں بھی بس چلے گی۔گاڑیاں پٹرول اور ڈیزل کی جگہ ایتھنول سے چلائی جائیں گی جس سے بیرون ملک جانے والے 16 لاکھ کروڑ روپئے کی بچت ہوگی۔ان کا دعویٰ ہے کہ گندم، چاول اور گنا اگانے سے کسانوں کا مستقبل بہتر نہیں ہوگا۔ سڑکوں کی ترقی سے ملک ترقی کرے گا۔اس کیلئے اسمارٹ ویلیج بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں ایتھنول بن رہا ہے لیکن اسے مزید بڑھانے کیلئے سب کو تعاون کرنا ہو گا۔ نتن گڈکری یہ دعویٰ کرتے ہوئے اگلی سانس میںہی 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کیلئے ووٹ بھی مانگ بیٹھے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ایک بار پھر بی جے پی کی حکومت بنانے کیلئے آپ کی حمایت ضروری ہے۔اگلی حکومت بی جے پی کی بنی تو تمام اضلاع میں بائی پاس سڑکیں بنائی جائیں گی اور یہ سڑکیں امریکہ کی سڑکوں کے مقابلے میں بھی بہتر ہوں گی۔
آج ہندوستان میں سڑکوں کی جو حقیقت ہے وہ دنیا دیکھ رہی ہے۔ سال2021کے اختتام تک ہندوستان میں مجموعی طور پر 62,15,797کیلومیٹر سڑکوں کا نیٹ ورک ہے جن میں قومی شاہراہ فقط 1,51,000کیلومیٹر یعنی 2.19فی صد ہیں۔ مودی جی کی حکمرانی والی ان9برسوں میںہندوستان کی2.19فیصد سڑکوں کا حال بہتر نہیں ہوسکا ہے تو پھر یہ دعویٰ کہ امریکہ کو شرمادینے والی سڑکیں بنائیں گے اور ہوائوں میں بس چلائیں گے بڑبولا پن ہی کہلائے گا۔دنیا بھر میں ہونے والی سڑک حادثات میں آج ہندوستان کا دوسرا مقام ہے۔خود وزارت روڈ ٹرانسپورٹ اور قومی شاہراہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں ہر سال سڑک حادثات میں 1.5لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔یعنی روزانہ 432 افراد سڑکوں پر اپنی جان گنوارہے ہیں اسے اور مختصر کرکے یہ بھی کہاجاسکتا ہے کہ ہر گھنٹہ 18افراد سڑک حادثات میں ہلاک ہورہے ہیں۔ چند ایک استثنیٰ کے ساتھ ہر جگہ سڑکیں ٹوٹی پھوٹی اور ادھڑی ہوئی نظرآتی ہیں۔ بعض مقامات پر تو یہ پتہ نہیں چل پاتا ہے کہ سڑک میں گڈھے ہیں یا گڈھوں کو سڑک کہاجارہاہے۔
نتن گڈکری مودی کابینہ میں روڈ ٹرانسپورٹ اور قومی شاہراہوں کے مرکزی وزیر ہیں۔ ایک طرح سے وہ ہندوستان بھر میں چلنے والی روڈ ٹرانسپورٹ اور قومی شاہراہوں کے ناخدا ہیں اور سڑکیں بنانے کے سلسلے میں کچھ نیک نامی بھی رکھتے ہیں لیکن ان کا یہ دعویٰ،کھلے لفظوں میںیہ بڑبولا پن ان کی نیک نامی سے لگا نہیں کھاتاہے۔اربوں روپئے کے صرفہ سے قومی شاہراہوں کے ایک چند پروجیکٹ کی تکمیل کے بعدہوا میں بسیں چلانے کا دعویٰ کھلا دھوکہ، فریب اور بڑبولا پن ہے۔ بہتر تو یہ ہوگا کہ وزیرموصوف ہندوستان کے موجودہ روڈ نیٹ ورک کو بہتر بنائیں تاکہ وہ انسانوں اور گاڑیوں کے چلنے کے لائق ہوسکے ،ہوامیں بسیں چلانے کا خواب پھر کبھی وہ دکھاسکتے ہیں۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS