یوکرین جنگ کے بعد جس طرح عالمی سیاست کروٹ لے رہی ہے ، اس کااثر اسرائیل پر پڑ رہا ہے۔ عرب لیگ کے اجلاس میں جس طرح اتحاد کا مظاہرہ کیا گیا اور جدہ اجلاس میں تمام عرب ممالک ایک ہی صف میں کھڑے نظر آئے، وہ ایک خوشگوار صورت حال تھی اور اس سے بھی خوشگوار یہ بات رہی کہ ان مناظر نے نسل پرست یہودی حکومت کو بے چین کردیاہے۔ نتن یاہو کئی مرتبہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان سے بات کرنے کی کوشش کرچکے ہیں۔ دراصل محمدبن سلمان نے فلسطین کی جدوجہد آزادی سے متعلق اپنے سخت موقف کا اعادہ کرتے ہوئے اپنے ملک کی ہرممکن مدد کا اعلان کیا۔انھوں نے اپنے بیان میں جس طرح سیدھی اوربے لاگ لپیٹ بات کی، اس کی حمایت عرب لیگ کے اجلاس میں بھی دکھائی دی۔ عرب لیگ اجلاس میںجس جدید طرز کی حکمت عملی اختیار کی گئی وہ غیرروایتی ہے اور Real Politikپرمبنی ہے۔
اس اجلاس میں یوکرین کے صدر کو مدعو کیاگیا اور انھوں نے بالکل سیدھے اور صاف صاف زبان میں عالم عرب سے خطاب کرتے ہوئے روس کی جارحیت پر روشنی ڈالی۔ جس اجلاس سے وہ خطاب کررہے تھے، اس اجلاس میں شام کے صدر بشارالاسد بھی شریک تھے جو تقریباً 12سال کے بعد کسی عرب اجلاس اور سفارتی کوشش میں شامل ہوئے تھے۔ روس اور شام کے درمیان کس نوعیت کے تعلقات ہیں اس سے ہربشر واقف ہے۔ بشار الاسد نے یوکرین صدرزیلنسکی کی تقریر پر جورخ اختیار کیا، اس کے علاوہ ان سے اورکیا توقع کی جاسکتی تھی۔ بشار الاسد یوکرین سے روس کی جارحیت کی کہانیاں نہیں سننا چاہتے تھے۔ یوکرین کے صدر نے اپنی جذباتی تقریر میں بتایا کہ کس طرح مسلم آبادی پر بھی روس اوراس کی فوج نے بربریت کی۔ اس بابت یوکرین کے صدر حق بجانب تھے۔ روس نے دو روز میں یوایس ایس آر اور بعد میں یوایس ایس آر کے انتشار کے بعد ہر قسم کا ظلم ڈھایا۔ کریمیا ایک زمانے میں ایک مسلم غلبہ والا جزیرہ تھا مگر یوایس ایس آر کے دور میں ہزاروں تاتاریوں کو ان کے وطن سے ٹرینوں میں بھر کر سائبیریا کے سرد اور سنگلاخ علاقوں میں بھوکا اورننگا چھوڑ دیاتھا۔ یہ تمام حقائق اور واقعات تاریخ کی کتابوں میں درج ہیں اور چیچنیاکے سانحات حالیہ تاریخ میں درج ہیں۔ روسی اور کمیونسٹ استبداد کے ان واقعات کو بیان کرنے کے لیے دستاویز کے دستاویز درکار ہیں۔
بہرکیف، تمام عرب ملکوں نے پورے علاقے کو امن اور خوش حال کا گہوارہ بنانے میں جس دوراندیشی کا مظاہرہ کیا ہے، وہ غیرمعمولی تبدیلی اور قابل قدر ہے اس دور کشاکش میں ماضی قریب کی تلخیوں کو پس پشت ڈالنا بہت جرأت مندی کا متقاضی ہے، جس کا مظاہرہ عرب دنیا کررہی ہے۔
یوکرین کے صدر کے دورئہ سعودی عرب کے فوراً بعد روس کے وزیرداخلہ ولادیمیرکولوکولٹسٹیونے سعودی عرب کا دورہ کیا۔ روس نے یوکرین صدر کی کڑوی باتوں اور حقائق بیان کیے جانے سے ہونے والے خسارہ کوکم کرنے کی کوشش کی۔ یوکرین صدر نے اپنے خطاب میں کئی عرب ملکوں کو روس کے مظالم پرخاموشی اختیار کرنے کے طرزعمل پرناگواری کااظہار کیا۔ اس سال سعودی عرب نے یوکرین کے لیے 400ملین کی امداد کا اعلان کیاتھا۔ اس میں 300ملین کی پیٹرولیم سے بنی مصنوعات بھی شامل ہیں۔
کئی حلقوں میں عرب اور مسلم دنیا پر الزام لگایا گیا کہ وہ روس کی حمایت کررہے ہیں،یہ الزام پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں کٹوتی کرنے اور اوپیک کو اس پالیسی پر کاربند رکھنے اور روس کو فائدہ پہنچانے کا الزام ہے۔
روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سے انسانیت کا بھاری نقصان ہورہاہے۔ عرب لیگ کی قیادت نے جو مغربی ایشیا عرب اورمسلم دنیا میں جورول ادا کیا ہے، اس کا مظاہرہ اس بحران کے حل کرنے پر کیاجاناچاہیے، یہ اسی وقت ممکن ہے جب عرب ممالک ماسکو اور کیو کے درمیان غیرجانبدارانہ رول ادا کریں اور کسی فریق کے حق اورمخالفت میں اعلان اور بیان نہ دیں۔
اس موقع پر یوکرین کے صدر نے جو تقریر کی وہ ان کے کرب کا اظہارہے۔ ان کو اپنے عوام کے مصائب اور آلام کا تذکرہ کرنا بھی چاہتے تھے اور ان کو بلانے کا مقصد بھی یہی تھامگر کیااچھا ہوتا وہ عام انسانیت کو درپیش دوسرے مسائل پربھی ایک جملہ کہہ دیتے۔ خاص طور پر ارض فلسطین میں جس طرح اسرائیل کی صہیونی حکومت بے دست وپافلسطینیوں پر ظلم توڑرہی ہے اس کا ذکر کوئی مہذب سماج یامغرب کا ملک نہیں کرتا ہے بلکہ 75سال سے آرہی اس ناانصافی کو ختم کرنے کے لیے کبھی کوئی کوشش نہیں کی جارہی ہے اور اب مسلم دنیا اور عرب ممالک میں یہ بات شدت سے محسوس کی جارہی ہے کہ اسرائیل کی بے لگام بربریت کو قانون کی قدغن لگے۔ عالمی ادارے فلسطینیوں کو ان کے بنیادی حقوق دلانے کے لیے کوشش کریں اور اس خطہ میں کوئی دوسراجنگ کامحاذ نہ کھل جائے، ایسی کوشش کی جانی چاہیے۔ پوری دنیا کو جنگ اور تصادم سے روکنے اور امن وامان قائم کرنے کی پہل کی جاسکتی ہے اور اگر قوت عمل اور قوت ارادی مضبوط ہے تو سخت ترین حریفوں کو بھی مذاکرات کی میز پر بلایاجاسکتا ہے، ورنہ چندماہ قبل کس کو امید تھی کہ سعودی عرب اور ایران مذاکرات شروع کریں گے۔ سعودی عرب ایران میں سرمایہ کاری کرے گا، محمد بن سلمان اوربشار الاسد بغل گیر ہوں گے۔n
قیام امن کیلئے مضبوط قوت ارادی درکار
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS