محمد توحید رضا علیمی
تکبراورگھمنڈکسی کیلئے زیبا نہیں دیتا دنیا میں گردن اونچی کرکے چلنے والاانسان اپنے آپ کو بڑا سمجھنے والاانسان اکڑکرچلنے والا انسان کل بروز قیامت چیونٹی جیساہوگا اور اسے ذلت ورسوائی کے عذاب میں گرفتارکیا جائے گا۔ اللہ عزوجل شانہ کوتکبر بیحد نا پسند ہے ذراسوچو اور غورکروکہ خودکو بڑا سمجھ کر کیا حاصل ہوگا؟ اس سے بہتر ہے کہ تواضع اور عاجزی اختیارکریں انکساری کا دامن تھامے رہیں اورکبھی یہ خیال دل میں نہ آئے کہ۔ ہم بھی کچھ ہیں۔ خبردار اللہ نہ کرے کہ ایساخیال ہمارے دل میں آئے ۔ یادرکھئے ! جس دن ایساخیال ہمارے دل میں آئیگا اسی دن ہم اپنی تباہی اور بربادی کو دعوت دیچکے ہوں گے۔ اللہ تعالی ہم سب کو متواضع بنائے۔ تکبرکامعنی ہے۔ دوسروں کوحقیرسمجھتے ہوئے اپنے آپ کوسب سے بڑا اور اعلی تصورکرنا اللہ تعالی نے قرآن مجیدکی متعدد آیات میں تکبرکی مذمت کی ہے اور متکبرکوبرا گردانا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے۔ ترجمہ۔البتہ میں ضرور ان لوگوں کو اپنی آیات سے پھیردوں گا جو زمین میں ناحق تکبرکرتے ہیں، دوسری جگہ ارشادفرماتاہے ترجمہ۔ وہ تکبر کرنے والوں کوپسندنہیں فرماتا ایک اور مقام پرفرمان الٰہی ہے۔ ترجمہ: وہ جو میری عبادت سے تکبرکرتے ہیں بہت جلدجہنم میں ذلیل ہو کرداخل ہوں گے۔آج جوکچھ ہم ٹوٹی پھوٹی عبادات یااچھائی کرنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں اس میں بھی تکبر وغرورکو داخل نہ ہونے دیں ۔اگرعابدکو اپنی عبادت وریاضت زہد و تقوی پرغرور وتکبرپیداہوجائے اور وہ اکڑنے لگے ۔لوگوں میں اپنی بڑائی کاطلب گار رہے اور لوگوں سے غلامانہ سلوک کرے تواللہ عزوجل اس کی عبادت وریاضت نہیں دیکھتا ہے بلکہ جوتکبرکرے خواہ مال واقتدارکی وجہ سے یاشہرت کی وجہ سے اللہ تعالی اسے جنت میں نہیں جانے دیگا۔ لہٰذا ہر اس عمل سے بچناچاہیے جو جنت میں جانے سے روکتاہے۔ تکبریقیناجنت میں جانے سے روکنے والاعمل ہے۔
متکبرپرنظررحمت نہ ہوگی: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہیکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ تین لوگ ایسے ہیں کہ روز قیامت نہ اللہ تعالی ان سے کلام فرمائے گانہ انہیں پاک کرے گانہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائیگا۔ بوڑھازانی، جھوٹابادشاہ اور تکبرکرنے والافقیر ۔ ہرکوئی چاہے گاکہ قیامت کے دن رب کی رحمت اس کی طرف مائل ہو اور اللہ تبارک و تعالی ہم سے کلام فرمائے لیکن تین کم نصیبوں سے اللہ تعالی نہ کلام فرمائے گا اور نہ نظر رحمت فرمائے گا اور نہ انہیں گناہوں سے پاک کریگا
(1) جوشخص زناکامرتکب ہو اللہ تعالی اس پر رحمت کی نظرکیسے فرمائیگا۔
(2)جھوٹابادشاہ جوجھوٹ بول کر دھوکادیتاہے تواللہ تعالی قیامت کے دن اس پرنظررحمت نہیں فرمائے گا۔
(3) تکبر کرنے والافقیر۔ تکبراورگھمنڈکسی کیلئے زیبا نہیں دیتا لیکن جوشخص غربت اور افلاس سے پریشان ہونے کے باوجود اکڑتاہو اور تواضع کے بجائے گھمنڈ اور تکبرکرتاہوجیساکہ آج ہم اکثر ایسے لوگوں کودیکھتے ہیں تو ایسے لوگوں پرقیامت کے دن اللہ تعالی نظر رحمت نہیں فرمائیگا اور نہ کلام فرمائے گا اللہ عزوجل کی رحمت اورکلام سے بندے کو راحت وجنت ملیگی۔ اس ہوش ربا ماحول میں مذکورہ بالا افراد اللہ تعالی کی نظرکرم سے محروم رہیں گے اور خدائے قہارکے عذاب میں گرفتارہوں گے۔
متکبرچیونٹیوں کی مانندہوں گے:الترغیب وترہیب میں حضرت عمر بن شعیب روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ میدان محشرمیں تکبرکرنے والوں کو اس طرح لایاجائیگا کہ ان کی صورتیں توانسانوں کی ہوں گی مگر ان کے قد چیونٹیوں کے برابرہوں گے اور ہرطرف سے ذلت ورسوائی ان پرچھارہی ہوگی اور یہ لوگ گھسیٹتے ہوئے جہنم کی طرف لائے جائیں گے اورجہنم کے اس قیدخانہ میں قیدکردئے جائیں گے جس کا نام۔بولس ہے اور وہ ایسی آگ میں جلائے جائیں گے جس کانام .نارالانیار ہے اور انہیں دوزخیوں کا پیپ پلایاجائیگا۔
اگر آج سے پہلے تکبر میں مبتلا تھے تو آج ہی توبہ کرلوکہ انشاء اللہ اب کبھی تکبر نہیں کریں گے۔ اللہ تعالی کریم ہے وہ اپنے بندوں کی توبہ کو پسندفرماتاہے۔اس کافرمان ہے۔ترجمہ: اللہ کوتوبہ کرنے والے بندے پسندہے۔ رب قدیر اپنے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقہ وطفیل میں ہم سب کے صغیرہ وکبیرہ گناہوں کو معاف فرمائے آمین۔