ڈاکٹر سیدآصف عمری
اللہ تعالیٰ کی عبادت اور بندگی کے بعد بندوں میں ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنے اور ان کی خدمت کرنے کی تاکیدکی گئی ہے۔ اولاد والدین کے لئے قدرت کا انمول تحفہ ہے۔اس تحفہ کی قدر کریں اوریہ آپ کے پاس بطور امانت بھی ہے ان کو نیک بنانے اور ان کی فطرت و شریعت کے مطابق تعلیم و تربیت کرنے کی پرورش تو جانوربھی کرتے ہیں کمال یہ ہے کہ ان کی صحیح اسلامی اصولوں پر تربیت کی جائے ماں باپ کے لئے یہ جہاد سے کم نہیں ہے۔دور حاضر میں والدین کی لاپروائی غفلت اور عدم دلچسپی کی وجہ سے بچے مغربی کلچر اور بے دینی طرز معاشرت سے تباہ و برباد ہورہے ہیں۔بچپن سے ان کی تربیت اور کردار سازی نہ کی گئی تو یہ بڑے ہوکر باغی ،نافرمان اور قوم وملت کے لئے مصیبت اور پریشانی کا باعث بنیں گے۔ اس لیے یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے ماں باپ پر کہ وہ اولاد کونیک بنائیں ، اگر آپ ان کو اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک اور مرنے کے بعد ایصال ثواب کا ذریعہ بنانا چاہتے ہیںتو مندرجہ اسلامی اصول کو سختی کے ساتھ اپنائیں اور اپنا فرض ادا کریں۔
(1) ماں کی گود بچہ کی پہلی درسگاہ ہے لہٰذا دیندار تعلیم یافتہ بااخلاق لڑکی کو بہوبنائیں تاکہ ان سے ہونے والی اولاد نیک اور صالح ہو یہ بنیادی اصول ہے۔
(2) بچوں کی ابتدائی تعلیم کے لئے ایسے اسکولس کا انتخاب کریں جہاں دینی تعلیم و تربیت کا نظم ہو اور وہ غیر اسلامی طریقہ تعلیم سے بھٹکنے نہ پائیں۔
(3) ماں بچوں کو شب و روز کی ضروری دعائیں یاد کرائیں اور صبح و شام سونے جاگنے، کھانے پینے اور دیگر اسلامی دعائوں کے ساتھ اسلامی آداب و اخلاق سکھائیں یہ گھر میں ہی ہونی چاہئے۔
(4)بچوں کو کلمہ طیبہ لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ کا معنی مفہوم اور اس کے شرائط بتائیں۔
(5)بچوں کو پیدا کئے جانے کا مقصد بتائیں اور اللہ تعالیٰ کا تعارف ذہن نشین کرادیں۔
(6) بچوں کو جہنم کی آگ اورعذاب قبر کے متعلق کم خبردیں تاکہ ان کے ذہنوں میں اللہ تعالیٰ کے متعلق یہ تصور پیدا نہ ہوکہ اللہ تعالیٰ کے پاس صرف عذاب ہے۔
(7) بچوں کے دلوں میں اللہ کی محبت پیدا کریں اور جنت کی نعمتوں اورجہنم کے عذاب سے بھی واقف کروائیں۔
(8)بچوں کو تنہائی اور اکیلے پن میں غلط اور بْرا کام کرنے سے ڈرائیں کیونکہ اللہ تعالیٰ ہرحال میں اور ہر جگہ ہمیں دیکھ رہا ہے۔
(9) بچوں کو بسم اللہ، سبحان اللہ،اللہ اکبر، ماشاء اللہ،جزاک اللہ کب کہیں بتائیںاور ان کلمات کی وضاحت کریں۔
(10) بچوں کو محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور آپ کی سیرت طیبہ سے واقف کرائیں اور روزانہ سیرت رسول سے متعلق کتابوں کے مطالعہ کا ذوق پیدا کریں۔
(11)بچوں کو ایمان کی حقیقت اس کی روح اور اس کے ارکان سمجھائیں خاص طور سے ایمان بالقدر اچھی اور بری تقدیر کیا ہے بتائیں۔
(12) بچوں کو بچپن سے ہی اصول ثلاثہ اور قواعد اربعہ کو خوب ذہن نشین کرادیں۔
(13) بچوں کو توحید کا معنی مفہوم اس کے اقسام، اس کی ضد اور نواقض اسلام کی تفصیلات بھی اچھی طرح سمجھائیں۔
(14) بچوں کو شرک او ر اس کے خطرات سے آگاہ کریں جس طرح حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کونصیحت کی تھی۔
(15) کافر،مشرک، منافق کا قیامت کے د ن کیا حشر ہوگااس بار ے میں علمائے کرام اور مستند کتابوں کے حوالے سے سمجھائیں
(16) بچوں کو اسلام کے پانچ ارکان کی خوب تعلیم دیں تاکہ وہ اپنی جوانی اور بڑھاپے میں بھی اس کاپابند رہ سکیں۔
(17) والدین خود نماز کے پابند بنیں ، باپ بچے کو مسجد کے آداب سکھائیں اور ساتھ لے کر مسجد جائیں۔ وضو،نمازکاطریقہ بتائیں۔
(18) بچوںکو بڑوں کا ادب و احترام اور چھوٹوں پر نرمی و شفقت کی تعلیم دیں۔
(19) بچوں کو کاہل نہ بنائیں اور ان کی ہمت و طاقت سے زیادہ بوجھ بھی نہ ڈالیں۔
(20) بار بار ڈراناڈانٹ ڈپٹ کرنا بھی اچھا نہیں ہے اور ان کی تربیت و اصلاح سے غافل اور لاپرواہ ہونا بھی اچھا نہیں ہے۔
(21) بچوں کو قرآن مجید اور حدیث رسول یاد کرنے ، حفظ کرنے کی ترغیب دیجئے اوراس پر انعام بھی رکھئے۔
(22) بچوں کے سامنے صدقہ خیرات خود کیجئے اورانہیں بھی خیرات و اتفاق کے لئے پیسہ بھی دیں اورانہیں خیرات پر ابھارئیے۔
(23) نیکی کرنے اورنماز پڑھنے میں کاہلی سستی سے کام نہ لیجئے کیونکہ آپ اپنے بچوں کے لئے آئینہ ہوتے ہیں ،لہٰذا آپ کا ہر قول و فعل آپ کی عادتیں آپ کی ا ولاد میں منتقل ہوتی ہیں۔
(24) بچوں سے غلطی ہونے کی صورت میں فوری ایکشن مت لیجئے بلکہ موقع محل دیکھ کر اچھے انداز سے سمجھائیں اور مناسب سزا دیجئے۔
(25) بچوں کے سامنے ہمیشہ سچ بولئے۔جھوٹ سے بچئے ورنہ وہ بھی جھوٹ کے عادی ہوجائیں گے۔
(26)سچائی ،امانت داری ،شرم وحیا کی تعلیم دیجئے اور سچے واقعات پیش کریں۔
(27)بچوں کے سامنے صبر و شکر کی ا ہمیت وفضیلت بیان کریں۔
(28) ان کو رمضان کے روزوں کے علاوہ جمعرات اور پیر اور چاند کی 13،14،15 تاریخ میں ایام بیض کے روز ے بھی رکھوائیں۔
(29)ایک سے زیادہ اولاد ہو تو ان کے درمیان عدل وانصاف سے کام لیں۔
(30) بچوں کو دوسروں کے ساتھ ہمدردی ،انسانیت ،احترام ،ایثار و قربانی کی تعلیم دیجئے۔
(31) بچوں کو بڑوںکی محفلوں اور دینی مجالس میں شرکت کی اجازت دیجئے تاکہ وہ ادب سیکھ سکیں۔
(32) اپنی اولاد کو چوری، جھوٹ، غیبت کے برے کام کے انجام سے باخبر کیجئے اور قرآن و سنت سے اس کے نقصانات بتائیے۔
(33) اپنی اولاد کے ساتھ نرمی، شفقت، پیار کے ساتھ پیش آئیے سخت دلی سے خود بھی پرہیزکیجئے۔
(34) اپنی اولاد کو تقوی و اخلاص کی تعلیم اور اس کے فضائل و برکات بتائیے۔
(35) اپنی اولاد کے اندر سخاوت انفاق اور فیاضی کی عادت ڈالئے اور یہ عادتیں اپنے گھر سے شروع کیجئے۔
(36) بچوں سے کئے ہوئے وعدے پورے کیجئے ورنہ وہ بھی وعدہ خلافی کرنے لگیں گے۔
(37) بچوں کے ساتھ رشتہ و ناطہ کی اہمیت بتائیے اور قطع رحمی کی سزا سنائیے۔
(38) خود گالی گلوج ظلم ونا انصافی سے بچیں تو بچے بھی بری عادتوں سے بچیں گے۔
(39) بچوں کو ناچ گانے بجانے موسیقی اور فلمی دنیا سے دور رکھئے تاکہ وہ گناہوں سے محفوظ رہ سکیں۔
(40) بچوں کو سلام کرنے جواب دینے کا عادی بنائیے۔
(41) بچوں کے سامنے شرم وحیا لباس اور سترپوشی کے آداب بتائیے۔
(42) بچوں کو پڑوسیوں کے حقوق پر ابھارئیے اورانہیں تکلیف دینے سے روکئے۔
(43) بچوں کو والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے اور صلہ رحمی کی تعلیم دیجئے۔
(44) بچوں کے دلوں میں معاشرے اور سوسائٹی میں رہنے کے اصول و آداب اخلاق و آداب سکھائیں اور دوسروں کو تکلیف دینے سے بچیں۔ مظلوموں اور پریشان حال لوگوں کی مدد کرنا سکھائیں۔
(45) بچوں کو روزانہ ایک بند لفافہ پیش کریںجس میں کوئی اچھی نصیحت اور پیغام ہو۔
(46)روزانہ ایک آدھا گھنٹہ بچوں کے ساتھ مل کر بیٹھیںاور سیرت رسول پر کوئی ایک واقعہ بھی سنائیں۔کوئی ایک کتاب سیرت طیبہ کی ہمارے رسول ،رسول رحمت ان کو پڑھوائیے اور خود سنئے پھر خلاصہ پیش کریں۔
(47)بچوں کو ہمیشہ نصیحت کیجئے اگر سزا دینے کی ضرورت ہو تو لوگوں کے سامنے نہ دیں تنہائی میں نصیحت اور ڈانٹ ڈپٹ کیجئے۔
(48) بچوں کو ہمیشہ ڈانٹنے ،ڈپٹنے کے بجائے پیار محبت سے بلائیے۔
(49) بچوں کو ایک دوسرے کے کمرے میں آنے جانے کی اجازت لینا سکھائے۔
(50) کھانے پینے سے پہلے بلند آواز سے بسم اللہ بولئے تاکہ وہ بھی عادی ہوسکیں۔
(51) بچوں کی غلطیوں پر کبھی کبھی خاموشی بھی اختیار کیجئے اورکبھی اصلاح یا روک ٹوک کریں۔ خود بھی ایسی غلطی نہ کیجئے جو آپ بچوں کو نصیحت کررہے ہو۔
(52) بچوں کی اچھی کارکردگی پر ان کی تعریف کیجئے اورانعام دیجئے۔
(53) بچوں کی باتوں کا کبھی بھی مذاق مت بنائیے اوران کو حقارت سے بھی مت دیکھئے۔
(54) خوشی کے موقع پر ایک دوسرے کو اسلامی طریقہ سے مبارک بادی اورتہنیت سکھائیے۔ماشاء اللہ،بارک اللہ فیکم، حیاکم اللہ۔
(55) بچوں کوکھیل کود، چہل قدمی، ورزش کے مواقع فراہم کیجئے تاکہ وہ ہمیشہ چاق و چوبند اور صحت مند رہئے۔
(56) ایسے کھیل اور فن و کرتب سکھائیے جس سے ان کی صلاحیتیں پروان چڑھے اور ایسے کھیل ہرگز نہ کھیلنے دیںجو ناجائز حرام ہو اور جس سے وقت و مال کا ضیاع ہو۔
(57) بچوں سے خود ان کے 24گھنٹے کا شیڈول ترتیب دیجئے اورپھر اسے نافذ کرنے کی کوشش کیجئے۔
(58) بچوں کے لئے مناسب مواضع،صحت بخش غذافراہم کریں البتہ فضول خرچی اور اسراف سے بچائیے۔
(59) بچوں کوہمیشہ سنانا، ڈانٹنا، روکنا ،ٹوکنا کم کرکے بچوں کی سنئے اور ان کے اچھے کارناموں پر مبارکباددیجئے۔
(60) جھوٹی قسم نہ خود کھائیے اور نہ بچوں کو جھوٹ بولئے ہمیشہ اللہ کا ڈر ان کے دلوں میں بٹھائیے۔
(61) بچوں کو پکارتے اوربلاتے وقت نامناسب کلمات اوران کے ناموں کو بگاڑ کر نہ بولئے۔
(62) بار بار سوالات کرنے پر بچوں کو مت ڈانٹیں اور ناراض ہونے کے بجائے ان کے سوالات اطمینان سے سنیں ورنہ ان کے اندر آپ کے خلاف مزاج بن جائے گا۔
(63) بچوں کو حفظ قرآن اورحفظ حدیث کے مسابقوں میں حصہ لینے دیجئے اور اس کے لئے انہیں ترغیب دلائیے۔
(64) بچوں کو مہمان نوازیں کے آداب اور فضیلت بتائیے۔
(65)اچھے اورکامیاب والدین اپنی اواد سے نفرت نہیں کرتے نہ ان کی بدخواہی کرتے ہیں اورنہ ان کے لئے بددعا کرتے ہیں بلکہ اعلیٰ اخلاق اور دینی پاکیزگی کی دعا کرتے ہیں کیوں کہ نیک اولاد والدین کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہوتی ہیں۔(الفرقان 74)
(66) والدین اپنی اولاد کی جسمانی و مادی ضرورتوں کے ساتھ ساتھ ان کی دینی و روحانی تربیت کی بھی فکر کریں اوراس کے لئے اچھا ماحول دیں۔
(67) اولاد کو مغربی کلچر کی ہلاکتوں اور نقصانات سے آگاہ کریں اور غیر اسلامی عقائد سے دور رکھیں نیز ان کی اصلاح و تربیت میں عقیدہ و عمل کو اولین ترجیح دیں۔
(68) والدین آپس میں جھگڑا، گالی گلوج اور بدتمیزی سے پیش نہ آئیں بلکہ ایک دوسرے کو ادب و احترام عزت و تکریم سے پیش آئیں اور آپسی تعلقات خوشگوار رکھیں۔
(69) بچوں کی نفسیات مزاج عادات و اطوار پر گہری نگاہ رکھیں اور چھوٹے بڑوں کے حقوق بتاتے رہیں۔
(70)خصوصا بچیوں کو بچپن سے ہی حیا اور شرم کی اہمیت بتائیں۔ گفتگو وضع قطع اور لباس کے معاملہ میں اسلامی آداب ملحو ظ رکھیں۔
(71) آج تعلیمی ادارے اسکولس و کالجس تجارت گاہ بن گئے جبکہ انہیں درسگاہ تربیت گاہ ہونا چاہئے۔ لہٰذا والدین اسکول کے انتخاب میں چوکنارہیں۔
(72) بچوں کو مساجد مدارس کے رفاہی کام اور محلہ وبستی میں معذوروں کی مدد اور خدمت کی ترغیب دلائیں اس کو معمولی نہ سمجھیں۔
(73) بچوں کے سامنے والدین کی خدمت کیجئے تاکہ وہ بھی بڑے ہوکر اپنے والدین کی خدمت کرسکیں۔
(74) بچوں کو خریدوفروخت کے آداب سکھائیں۔حلال روزی کی ترغیب دیجئے۔ سود ،رشوت اور حرام و ناجائز طریقے سے حاصل ہونے والی آمدنی کے اْخروی انجام سے خبردار کیجئے۔
(75) اپنی اولاد کو دینی فرائض کی تلقین کریں۔نیک اولاد کے لئے دعائیں کریں۔بچوں کو نمازکی پابندی،د ل میں اللہ کا خوف ،جنت کی ترغیب اور جہنم کا ڈر، صبح شام اللہ کے اذکار کا عادی بنائیں۔
(76)بچوں کے دلوں میں اللہ کی محبت، رسول اللہ سے محبت ،اہل بیت سے محبت اور تمام مسلمانوں سے محبت سکھائیے۔بے مقصد، بے کار گفتگو اور کھیل تماشے جواللہ کے ذکر اور عبادت سے غافل کردے دوررکھیں۔
(77) بچوں کو ایماندار، دیانت داری، شکر گزاری،سمجھداری، علماء سے میل ملاقات، سلام کی اہمیت ، وقت کی ا ہمیت، گاڑی چلانے کے اصول، رشتہ داروں، دوستوں کے حقوق بتلائیے۔
(78) بچوں کو چھوڑ جانے کی دھمکی ہرگز نہ دیں۔ ہرگز ایک فریق کو سن کر فیصلہ نہ کیجئے۔ چھوٹے بچوں کو بالکل تنہا نہ چھوڑیئے۔
(79)خطرا ت ونقصانات کو بھانپ کر فوری کارروائی کیجئے۔ بچوںکو سنت کے مطابق لباس پہنائیے۔ دوسری قوموں کی مشابہت خود بھی نہ کریں۔بچے بچیوں کے الگ لگ بستر اورالگ الگ لباس ہونے چاہئے۔
(80) اپنی اولاد کو سنت کی نیت سے بوسہ دیجئے۔بچے کے لئے بہتر اخلاق سے بڑھ کر کوئی دولت نہیں۔سادہ زندگی گزارنے کے عادی بنائیے۔
(81) زیاد ہ لاڈ و پیار سے بچے خراب ہوجاتے ہیں۔سختی کی جگہ سختی اور نرمی کی جگہ نرمی کیجئے۔رزق حرام سے بیوی بچوں کے ایمان و اخلاق متاثرہوتے ہیں۔
(82) بچوں کو سوشل میڈیا کے نقصانات و خطرات سے بھی واقف کرائیے اور اس کے صحیح استعمال پر زور دیجئے۔
(83) بچے کی صحیح نشو ونمااور ترقی کے لئے مطالعہ کتب کا شوق پیدا کریں۔بچوں کو جنسی تشدد سے بچائیے۔بچوںپر کڑی نگاہ رکھئے۔ خلاف شریعت کاموں اور خلاف سنت شادیوں کا بائیکاٹ کریں۔
(84) دورحاضر کے فتنوں سے خود باخبر رہیں اوراپنی اولاد کو بھی خبردار کریں۔قرآن وحدیث کی روشنی میں فتنہ دجال، فتنہ بے حجابی، فتنہ ارتداد، خوارج کا فتنہ، مال ودولت کافتنہ وغیرہ۔انہیں علما ء حق کے بیانات سنائیں اور دین و ایمان کے تحفظ کی فکر کریں۔
(85) بچوں میں جلد سونے اور جلد اٹھنے کے عادی بنائیں کیونکہ یہ سنت ہے اور اس میں خیر وبرکت ہے۔ رات دیر گئے تک جاگنے سے صحت خراب ہوگی اور اللہ کے قانون کی خلاف ورزی ہوگی۔
(86) بچوں کو صرف انگلش کے بجائے اردو، عربی بھی سکھائیں۔
(87) تیمارداری، بیما رپرستی کی عادت ڈالیں۔ پریشان حال لوگوں کی مدد کریں۔قبرستان جائیں اور عبرت حاصل کریں۔ موت کی یاد آئے گی،موت کے بعد کی زندگی یعنی آخرت سے متعلق معلومات دیں۔قبرحشر سوال جواب،میدان حشرکے حالات ، پل صراط، میزان وغیرہ کے بارے میں قرآن وحدیث کا علم دیں۔
(88) بچوںکو گھروں میں پھر عام لوگوں میں تقریر کرنے کی تربت دیں۔انہیں روز مرہ کے کاموں کا نظام الاوقات بتائیں۔ڈائری رکھنے کا عادی بنائیں۔ وہ اچھے مقرر کے ساتھ بہترین قلم کار بنیں۔
(89) گھر میں بھی والدین آپس میں بات بات پر جھگڑا نہ کریںدرگزر اور معاف کریں۔میاں بیوی اگر ایک دوسرے سے عزت واحترام سے پیش آئیں گے غلطی پر نظر انداز اور خوبیوں کی تعریف کریں گے تو بہت جلد گھرکاماحول اچھا ہوگا۔
(90) بچوں کے مزاحوں کی مختلف قسمیں ہیں۔ نارمل بچے، بزدل بچے، تخیل پسند بچے، باغی بچے، ایذ ا پسند بچے،شرارت پسند بچے اور نیک شریف طبیعت بچے۔سب کے ساتھ ان کی عادتوں کے لحاظ سے پیش آئیں۔
(91) بچوں میں چوری، جھوٹ، حسد اور ضد کی عادت ہوتی ہے۔ یہ یا تو گھر میں والدین سے بچے سیکھتے ہیں یا اپنے رشتہ داروں سے ،ساتھیوں سے اور پڑوسیوںسے۔اس لئے اچھے ماحول میں رکھ کر ان کی تربیت کریں اور نیک صحبت کے افراد سے دوستی کروائیں۔
(92) بچوںکو بے راہ روی، غلط ماحول، بے دین محفلوں اور تقاریب سے دور رکھیں۔ لڑکیوں کولڑکوں کے مخلوط ماحول سے بچائیں۔ان کی بری حرکات پر کڑی نظر رکھ کر حکمت عملی سے علاج کریں۔
(93) اپنی مصروفیت چھوڑ کر بچوں کے لئے وقت نکالیں کیونکہ مصروف والدین بچوں کو بگاڑنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ مال کی عدم توجہی سے بچے کا دماغ متاثر ہوتاہے۔ مال سے محروم بچے بڑے ہوکر بھی احساس کمتری کا شکار ہتے ہیں۔
(94) گھروں کے جھگڑے ، بے دین ماحول، طلاق خلع سے بچوں میں بگاڑ اور عدم تحفظ کا مزاج بن جاتا ہے اور وہ اپنا مستقبل تاریک پاتے ہیں۔
(95) سوتیلی اولاد کے ساتھ نیک سلوک کریں یہ اجر والا کام ہے۔شوہر کی پہلی بیوی کی اولاد کوتکلیف دیناظلم ہے۔ بیٹے نہیں بیٹیوں کی تربیت اورپرورش پر بڑی خوشخبری سنائی گئی۔
(96) اولاد کونیک بنائو کیونکہ نیک اولاد والدین کے لئے ایصال ثواب ہوگی۔ تربیت کے معاملہ میں سختی سے کام لے سکتے،لاپروائی غفلت اور کاہلی کریں گے تو یہ اولاد بڑی ہوکر آپ کی باغی یا مخالف ہوگی۔
(97) لڑکی لڑکا بالغ اور جوا ن ہوجائیں تو تاخیر نہ کریں ان کا اسلامی طریقہ سے نکاح کردیں،شادی سے پہلے ہی والدین ایک دوسرے کے حقوق اور ذمہ داریوں سے واقف کروائیں۔
(98)کامیاب والدین وہ ہیں جو ان کی دنیا سے بڑھ کر آخرت کی فکر کرتے ہوں اور بچپن سے ان کی تعلیم تربیت اور کردار سازی کی فکر کرتے ہوں۔
(99)آرام طلبی کی عادتیں نہ ڈالیں، اسلامی آداب شرعی احکام ، دین کی بنیادی باتیں توحید رسالت آخرت، اصول ثلاثہ ضرور سکھائیں۔