رہانہیں ہوں گے سائی بابا سمیت 6ملزمین ، سپریم کورٹ کی روک

0

نئی دہلی (ایجنسیاں):دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا کی رِہائی کے خلاف مہاراشٹر حکومت کے ذریعہ داخل عرضی پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ کے 14 اکتوبر کے بری کرنے کے حکم کو رد کر دیا۔ اس فیصلے کے مطابق سائی بابا اور چار دیگر افراد کی رِہائی پر روک لگ گئی ہے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق اس معاملے پر آئندہ سماعت 8 دسمبر کو ہوگی۔واضح رہے کہ بامبے ہائی کورٹ نے دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا کو مبینہ ماﺅوادی لنک معاملے میں بڑی راحت دیتے ہوئے جمعہ کو بری کرنے کا حکم دیا تھا۔ بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے سائی بابا کو بری کرتے ہوئے انھیں فوراً جیل سے رِہا کرنے کی ہدایت دی تھی۔ اس کے علاوہ عدالت نے اس معاملے میں دیگر 5 لوگوں کو بھی رِہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ ان سبھی لوگوں کے خلاف اگر کوئی کیس درج نہیں ہو تو انھیں فوراً جیل سے بری کر دیا جائے۔ ملزمین میں ایک شخص کی پہلے ہی موت ہو چکی ہے۔فی الحال پروفیسر جی این سائی بابا، ناگپور سنٹرل جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ وہیں بامبے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو مہاراشٹر حکومت نے چیلنج پیش کیا تھا اور سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ اسی سلسلے میں آج سپریم کورٹ نے بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ کے 14 اکتوبر کے حکم کو مسترد کر دیا۔
واضح رہے کہ مہاراشٹر کے گڑھ چرولی ضلع کی ایک سیشن عدالت نے مارچ 2017 میں جی این سائی بابا، ایک صحافی اور جے این یو کے ایک طالب علم سمیت دیگر کو ماﺅوادی لنک اور ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے کی سرگرمیوں سے جڑنے کے معاملے میں قصوروار قرار دیا تھا۔ عدالت نے یو اے پی اے اور تعزیرات ہند کی الگ الگ دفعات کے تحت قصوروار ٹھہرایا تھا۔اس سے قبل جی این سائی بابا نے جیل میں بھوک ہڑتال کرنے کی دھمکی دی تھی۔ جیل کی کوٹھری کے اندر سی سی ٹی وی کیمرہ لگانے کی انھوں نے مخالفت کی تھی اور غیر معینہ بھوک ہڑتال پر جانے کی دھمکی دی تھی۔ انھوں نے کہا تھا کہ سی سی ٹی وی کیمرہ بیت الخلاکے فوٹیج ریکارڈ کرے گا۔ اس کے بعد ان کی بیوی اور بھائی نے مہاراشٹر کے وزیر داخلہ دیویندر فڈنویس کو خط لکھ کر جیل کی کوٹھری سے سی سی ٹی وی کیمرے کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS