نئی دہلی :کسان پھر سے پہلے سے زیادہ تعداد میں راجدھانی دہلی کی سرحدوں سے متصل سنگھو بارڈر، غازی پور اور ٹیکری بارڈر علاقوں میں جمع ہوگئے۔ 26جنوری کے واقعہ اور اس کے بعد کچھ لوگوں کے وہاں پہنچ کر ہنگامہ برپا کرنے کے بعد مرکزی وزارت داخلہ نے ایک بار پھر ان تینوں سرحدی علاقوں میں ہنگامی دفعات کا استعمال کیا ہے اور انٹرنیٹ سروس 2دنوں کے لئے بند کردی ہے۔ اس سے قبل بھی 26جنوری کو ان علاقوں اور ان سے متصل راجدھانی کے علاقوں میں انٹرنیٹ سروس عارضی طور پر بند کردی گئی تھی۔
وزارت داخلہ نے ان تینوں مقامات پر کسانوں کے بڑی تعداد میں جمع ہونے کے بعد انڈین ٹیلی گراف ایکٹ 1885کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ہفتہ کی صبح 11بجے سے 31جنوری صبح 11 بجے تک انٹرنیٹ خدمات عارضی طورپر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔وزارت داخلہ کے نئے احکامات میں کہا گیا ہے کہ سلامتی صورتحال کو قائم رکھنے اور کسی طرح کی ہنگامی حالت پیدانہ اس کو مد نظر رکھتے ہوئے سنگھو، غازی پور اور ٹکری اوراس کے آس پاس کے قومی دارالحکومت کے علاقوں کے حصوں میں انٹرنیٹ خدمات عارضی طورپر بندکی جارہی ہیں۔ادھر ہریانہ میں بھی وہاں کی سرکار نے 16اضلاع میں انٹرنیٹ سروس پراتوار 5بجے شام تک روک لگادی ہے۔
سرکار نے صرف سنگھو، غازی پور ،ٹیکری بارڈروں اور اس سے متصل علاقوں میں انٹرنیٹ خدمات پر عارضی طور پر روک نہیں لگائی ہے بلکہ قومی شاہراہ- 24کے آنے جانے والے راستوں کو بھی بند کردیا گیا ہے۔ادھر کسان لیڈر درشن پال سنگھ نے سنگھو بارڈر پر انٹرنیٹ سروس کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ انٹرنیٹ سروس اس لئے بند کردی گئی ہے تاکہ ہماری بات لوگوں تک نہ پہنچ سکے۔2مہینے سے دھرنے پر بیٹھے کسانوں نے آج یوم آہنگی منایا اور صبح 9بجے سے شام 5بجے تک اپواس رکھا۔دریں اثنا دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ ٹریکٹر پریڈ معاملے میں اب تک13دفعات کے تحت 38 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں جبکہ 84افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، 9کسانوں کو پولیس نے پوچھ گچھ میں شامل ہونے کے لئے بلایا تھا لیکن کوئی بھی تفتیش میں شامل نہیں ہوا۔ دوسری جانب کل جماعتی میٹنگ میں وزیر اعظم کی طرف سے دیے گئے بیان پر کسانوں نے کہا کہ وہ اپنی منتخبہ سرکار کو منانے کے لئے دہلی کی چوکھٹ پر آئے ہیں اس لئے سرکار سے بات چیت کے دروازے بند کرنے کا کوئی سوال ہی نہیں۔
کسانوں نے رکھا اپواس،ٹریکٹر پریڈ معاملے میں 38ایف آئی آر اور 84گرفتار
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS