نئی دہلی (یو این ائی) : سپریم کورٹ نے 2002میں گودھرا فسادات کے بعد گجرات کے مختلف حصوں میں بھڑکے فسادات کے معاملات کی ایس آئی ٹی کی تحقیقات کے طور طریقوں پر سوال اٹھاتے ہوئے اس کی نئے سرے سے جانچ کی مانگ والی عرضی پر سماعت کے بعد جمعرات کو اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔جج اے ایم خانولکر کی صدارت والی 3 رکنی بنچ نے آنجہانی سابق رکن پارلیمان احسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری کے علاوہ ایس آئی ٹی اور دیگر کے تفصیلی دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفو ظ کرلیا۔ فساد میں سابق رکن پارلیمان احسان جعفری مارے گئے تھے۔ عرضی گزار نے فسادات میں سیاستدانوں اور گجرات پولیس پر ساز باز کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ اس معاملے میں ایس آئی ٹی نے ٹھیک طرف سے تفتیش کرنے کی اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی، جس سے اس وقت کے وزیراعلیٰ نریندر مودی اور دیگر الزام سے بری ہوگئے ۔ اس لئے اس معاملے کی نئے سرے سے تفتیش کئے جانے کی ضرورت ہے۔سینئر وکیل کپل سبل نے سماعت کے دوران سنگین سوالات اٹھاتے ہوئے بنچ کے سامنے کہاکہ ملزمین کے خلاف ٹھوس ثبوت اور ضروری دستاویزات دستیاب ہونے کے باوجود ایس آئی ٹی نے ملزمین کو قصوروار نہیں مانا۔ اس کا فائدہ ملزمین کو ملا اور وہ عدالت سے بری ہوگئے۔ ایس آئی ٹی کا موقف رکھتے ہوئے سابق اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے عرضی گزاروں کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے کہاکہ اس معاملہ میں سنگین طریقہ سے تفصیلی جانچ کی گئی تھی۔ تمام ثبوتوں اور دستاویزات کی مکمل تحقیقات کی گئی تھی۔
خیال رہے کہ 27فروری 2002کو گجرات کے گودھرا ریلوے اسٹیشن پر سابرمتی ایکسپریس ٹرین پر سیکڑوں لوگوں کی ایک بے قابو بھیڑ نے حملہ کردیا تھا، جس میں 59مسافر مارے گئے تھے ۔ اس واقعہ کے اگلے دن 28فروری کو گجرات کے مختلف حصوں میں فسادا ت بھڑک گئے تھے، جس میں احسان جعفری سمیت سیکڑوں لوگ مارے گئے تھے ۔
2002 گجرات فساد :نئے سرے سے جانچ کی سماعت پر فیصلہ محفوظ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS