دہلی میں درماندہ نابینا کشمیری لڑکیوں کی فریاد ،’’کوئی قیامت سے نجات دلا دے‘‘

    0

    سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
    کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے بھارت بھر میں جاری تالہ بندی سے دیارِ غیر میں درماندہ ہزاروں لوگوں کی ہی طرح سینکڑوں کشمیری طلباٗ،تاجر اور مریض بھی مختلف ریاستوں میں پھنس گئے ہیں۔ ان میں شمالی کشمیر کی دو نابینا لڑکیاں بھی ہیں جنکا گھر لوٹنے کے انتظار میں دہلی میں حال بُرا ہوگیا ہے۔
    یہ لڑکیاں چونکہ بصارت سے معذور ہیں دیگر لوگوں کے مقابلے میں انکی پریشانی کچھ زیادہ ہے اور وہ سرکار سے انہیں گھر پہنچانے کا انتظام کرنے کی اپیل کر رہی ہیں۔ ان میں سے ایک لڑکی روبی (فرضی نام) سرحدی ضلع کپوارہ کی اور دوسری روزی (فرضی نام) شمالی کشمیر میں ہی بارہمولہ ضلع کی ہیں اور یہ دونوں نابینا افراد کیلئے اعلیٰ تعلیم کے ایک ادارے کی طالبات ہیں۔
    دہرادون میں نا بینا افراد کیلئے خاص ایک تعلیمی ادارہ کی طالبہ روبی نے بتایا کہ وہ زائد از ایک ماہ سے دہلی کے پرتاپ باغ علاقہ میں اپنی ایک دوست کے یہاں پناہ لئے ہوئے گھر لوٹنے کے انتظار میں ہے جو نہ صرف لمبا ہوتا جارہا ہے بلکہ انتہائی صبر آزما بھی ہے۔ انہوں نے فون پر کہا ’’چونکہ میں دیکھنے سے معذور ہوں،آپ سمجھ سکتے ہیں کہ ایک اجنبی ماحول میں میں خوف کا یہ وقت کیسے گذارتی ہونگی،خدا کیلئے جموں کشمیر سرکار سے کہیئے کہ مجھے نکالنے کی سبیل کریں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں انکے گھر والے بے بسی کا اظہار کرنے کے سوا کچھ نہیں کر پارہے ہیں جبکہ وہ دہلی میں تڑپ رہی ہیں۔
    دہلی میں ہی درماندہ ایک اور نابینا لڑکی نے بھی اسی طرح کی پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح گھر لوٹنے کی انکی سبھی کوششیں رائیگان ہونے کے بعد وہ فقط رو رو کے دن کاٹ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی بھی طرح گھر لوٹنا چاہتی ہیں کیونکہ انکے لئے اپنی معذوری کی وجہ سے مشکل حالات میں یوں اپنے لواحقین سے دور رہنا انتہائی دردناک ہے۔
    کشمیر کے ہزاروں، طلباٗ،تاجر اور مختلف ریاستوں میں علاج کرانے کی غرض سے جانے والے ، لوگ مختلف ریاستوں میں جاتے رہتے ہیں اور کووِڈ  19- کی وجہ سے ہوئی تالہ بندی کے وقت بھی ایسے کئی لوگ یہاں سے باہر تھے۔ایسے لوگوں میں سے کئی کسی بھی طرح گھر لوٹ آئے ہیں لیکن سینکڑوں لوگ اب بھی پھنسے ہوئے ہیں۔بنگلہ دیش اور دیگر بیرون ممالک میں تعلیم حاصؒ کرتے رہے کئی طلباٗ حال ہی دلی اور دیگر شہروں تک آپہنچے ہیں لیکن وہاں سے انکے کشمیر پہنچنے کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ جیسلمیر میں قرنطینہ میں رکھے گئے کشمیری طلباٗ کے ایک گروپ کی خبریں حالیہ دنوں سرخیوں میں رہی تھیں کہ جنہوں نے چودہ دن کی بجائے تیس دن کا قرنطینہ مکمل کیا ہے لیکن اسکے باوجود بھی انہیں نکالا نہیں جا سکا ہے۔
    ضلع کمشنر سرینگر کے دفتر میں ایک افسر نے روزنامہ سہارا کو بتایا کہ انہیں کئی کشمیریوں کے دلی اور دیگر ریاستوں میں درماندہ ہونے کا علم تو ہے اور وہ انکی مدد کو پہنچنے کی کوشش بھی کر رہے ہیں لیکن انہیں گھر لے آنا ممکن نہیں ہو پارہا ہے۔مذکورہ افسر نے کہا ’’جب سڑک اور ہوائی ٹرانسپورٹ پوری طرح بند ہے ایسے میں آپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ عام لوگوں کے ساتھ ساتھ سرکاریں بھی کتنی بے بس ہیں لیکن یقین مانیئے کہ ہم کوشش کر رہے ہیں‘‘۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS