جموں وکشمیر تنظیم نو بل لوک سبھا میں پاس

ابھی نہیں مناسب وقت پر ملے گا مکمل ریاست کا درجہ:امت شاہ .......اپوزیشن نے لگایا وعدہ خلافی کا الزام

0

نئی دہلی ( ایجنسیاں)
بجٹ سیشن کے دوران سرکار نے لوک سبھا میں جموں و کشمیر تشکیل نو ( ترمیمی ) بل 2021 پیش کیا اور بحث کے بعد وہ پاس بھی ہوگیا ہے۔ بل پر بحث کے دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ اس بل میں ایسا کہیں بھی نہیں لکھا ہے کہ اس سے جموں و کشمیر کو مکمل ریاست کا درجہ نہیں ملے گا۔ شاہ نے کہا کہ میں پھر سے کہتا ہوں کہ اس بل کا جموں و کشمیر کے مکمل ریاست کے درجہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مناسب وقت پر جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ دیا جائے گا۔
امت شاہ نے کہا کہ کئی ممبران پارلیمنٹ نے کہا کہ جموں و کشمیر تنظیم نو بل 2021 لانے کا مطلب ہے کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ نہیں ملے گا ، میں بل پیش کررہا ہوں ، میں اس کو لے کر آیا ہوں ، میں نے اپنے ارادے واضح کردئے ہیں کہ کہیں نہیں لکھا ہے کہ جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ نہیں ملے گا۔ آپ کہاں سے نتیجہ نکال رہے ہیں؟ میں اس ایوان کو پھر سے کہنا چاہتا ہوں کہ براہ مہربانی جموں وکشمیر کی صورتحال کو سمجھیں۔ سیاست کرنے کے لیے کوئی ایسا بیان نہ دیں ، جس سے عوام گمراہ ہوں۔ مرکزی وزیر داخلہ نے اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اویسی کے تبصرہ پر کہا کہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ مرکز کے زیر انتظام خطہ میں ٹوجی سے فورجی انٹرنیٹ خدمات غیرملکیوں کے دباؤ میں بحال کی گئی ہیں۔ ان کو معلوم نہیں ہے کہ یہ یو پی اے سرکار نہیں ، جس کی وہ حمایت کرتے تھے ، یہ نریندر مودی کی سرکار ، ملک کی پارلیمنٹ ، ملک کیلئے فیصلے کرتی ہے۔ایوان میں امت شاہ نے دعویٰ کیا کہ اویسی صاحب افسران کو بھی ہندو مسلم میں تقسیم کرتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا ایک مسلم افسر ہندو عوام کی خدمت نہیں کرسکتا یا ہندو افسر مسلم عوام کی خدمت نہیں کرسکتا؟۔ انہوں نے کہا کہ یہ افسروں کو ہندو اور مسلم میں تقسیم کرتے ہیں اور خود کو سیکولر کہتے ہیں۔لوک سبھا میں امت شاہ نے کہا کہ یہاں کہا گیا کہ آرٹیکل 370 ہٹانے کے وقت جو وعدے کئے گئے تھے ، اس کا کیا ہوا ؟ میں اس کا جواب ضرور دوں گا، مگر ابھی تو 370 کو ہٹے ہوئے صرف 17مہینے ہوئے ہیں۔ آپ نے 70 سال کیا کیا ، اس کا حساب لے کر آئے ہو کیا ؟ اگر آپ نے ٹھیک سے کام کیا ہوتا تو آپ کو ہم سے یہ پوچھنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ امت شاہ نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں طویل بحث کے بعد 5 ججوں کی بینچ کے سپرد کیا گیا ہے۔ اگر اس معاملہ میں اتنی غیرآئینی چیزیں ہوتیں تو عدالت عظمیٰ کو قانون پر روک لگانے کا پورا اختیار تھا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی سپریم کورٹ میں ورچوئل سماعت کا دور چل رہا ہے اور اس معاملے کی ورچوئل سماعت نہیں ہوسکتی، اسی لیے جب فزیکل سماعت پھر سے شروع ہوگی تو معاملے کی سماعت ہوگی۔ وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ کانگریس نے ایک عارضی آرٹیکل کو 70 سال تک برقرار رکھا۔ میں ایگریمنٹ کو غور سے پڑھتا ہوں، پہلے کی سرکاروں نے بھی جو وعدے کیے انہیں دھیان سے پڑھ کر ان پر عمل کرنا چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم آئیں گے جائیں گے، جیتیں گے ہاریں گے، لیکن اسے دھیان میں رکھ کر ملک کو طاق پر نہیں رکھیں گے۔ آپ کہتے ہیں کہ افسروں کو کام کرنے کا اختیار ختم ہوجائے گا۔ کشمیر میں افسر کام کیوں نہیں کرپائیں گے؟ کیا کشمیر ملک کا حصہ نہیں ہے؟ ہزاروں لوگ مارے جاتے تھے اور سالوں تک کرفیو لگارہتا تھا۔ کشمیر میں امن بڑی چیز ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ جموں و کشمیرسے 370 کی منسوخی کے بعد سے پنچایتی راج شروع ہو گیا ہے اور 51.7 فیصد لوگوں نے ووٹنگ میں حصہ لے کر خوشحالی قائم کرنے کے لئے پنچایت،بلاک پنچایت اور ضلع پنچایتوں کیلئے اپنے نمائندوں کا انتخاب کر کے ان کو اپنی خوشحالی کی ذمہ داری سونپی ۔ ڈی ڈی سی چیئرمین کو ضلع افسر کی طرح اختیارات دیے گئے اور وہ دہشت گر ادانہ واقعہ یا اس سے متاثرکسی بھی خاندان کے لئے 25 لاکھ روپے تک واگذار کر سکتا ہے ۔امت شاہ نے جموں وکشمیر کو خوشحال اور خودکفیل بنانے کے عزم کو دوہراتے ہوئے کہا کہ ریاست میں دو ایمس کھولے جارہے ہیں اور سات میڈیکل کالج قائم کیے جارہے ہیں تاکہ ہر سال 1100 ڈاکٹر نکل کر ملک کی خدمت کریں گے ۔ اسی طرح پانچ نرسنگ ہومز کھولے جارہے ہیں۔ اگلے سال تک وادی کشمیر کو ریلوے سے جوڑ دیا جائے گا۔ چناب ندی پر دنیا کا سب سے بلند پل تعمیر کیا جارہا ہے ۔وزیر داخلہ نے کہا کہ جموں وکشمیر کو خود کفیل ریاست بنانا ہے اور تیزی سے سرمایہ کاری کا عمل شروع ہو گیا ہے ۔ صنعتکار وہاں زمین خرید رہے ہیں اور حکومت ان کو صنعتوں کے قیام کے لئے 500 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری پر چھ فیصد سود پر قرض دے رہی ہے اور جی ایس ٹی میں بھی رعایت مل رہی ہے ۔
بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ وہاں سرکار نے یہ دفعہ منسوخ کرنے سے قبل لوگوں کو جیل میں ڈالا ، مواصلاتی نظام کو ٹھپ کردیا ، بھاری تعداد میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کر دیا، لیڈروں کو نظربند کردیا گیا لیکن وہاں ابھی صورتحال معمول پر نہیں لوٹی ہے ۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کو واپس لانے کی بات سرکار کر رہی تھی لیکن ابھی تک اس سمت میں کوئی کام نہیں ہوا ہے ۔ سرکار وہاں بے گھر ہوئے پنڈتوں کو دو سے تین سو ایکڑ اراضی نہیں دے پا رہی ہے جبکہ صنعتکاروں کو زمین الاٹ کی جارہی ہے ۔نیشنل کانفرنس کے حسن مسعودی نے کہا کہ حکومت کا ہر قدم جموں و کشمیر کو الجھن کی طرف لے جارہا ہے لہٰذا حکومت کو 4 اگست 2019 کی پوزیشن کو بحال کرنا چاہئے۔ اس بل پر بحث میں کل 8 ممبران پارلیمنٹ نے حصہ لیا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS