احتجاج کا حق فرائض سے مشروط

شاہین باغ احتجاج سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کرنے سے سپریم کورٹ کا انکار

0

نئی دہلی(ایجنسیاں)
سپریم کورٹ نے شاہین باغ میں سی اے اے کے خلاف کئی مہینے تک چلنے والے احتجاج سے متعلق اپنے پہلے کے دیئے فیصلے پر نظر ثانی کرنے سے انکار کر دیا ہے۔میڈیا پورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے کہا کہ عوامی مقامات پر دوسروں کے حقوق طویل احتجاج کر کے متاثر نہیں کیے جا سکتے۔ عدالت عظمی کا کہنا ہے احتجاج کرنے اور عدم اتفاق کا اظہار کرنے کا حق کچھ فرائض کے ساتھ آتا ہے اور اس کا استعمال کبھی بھی اور کہیں بھی نہیں کیا جاسکتا۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آئین احتجاج کرنے اور عدم اطمینان کا اظہار کرنے کا حق دیتا ہے لیکن اس کے ساتھ کچھ شرائط بھی عائد ہوتی ہیں۔ عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ ہم نے سول اپیل میں نظرثانی کی درخواست اور ریکارڈ پر غور کیا ہے۔ ہمیں اس میں کوئی غلطی نہیں ملی ہے۔ جسٹس ایس کے کول، جسٹس انیرودھ بوس اور جسٹس کرشنا مراری کی بنچ نے یہ فیصلہ سنایا۔خیال رہے کہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف شاہین باغ میں مظاہرہ کرنے والی خواتین نے نظرثانی کی درخواست کے ساتھ ہی ایک اور درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔ شاہین باغ کی کنیز فاطمہ سمیت 12 کارکنان نے سپریم کورٹ کی طرف سے شاہین باغ میں سی اے اے کی مخالفت میں ہوئے مظاہرے کو غیر قانونی بتانے کے گزشتہ 7اپریل کے فیصلے کے خلاف پچھلے سال نظرثانی کی عرضی داخل کی تھی۔ خواتین نے مطالبہ کیا تھا کہ سپریم کورٹ نے اکتوبر 2020 میں احتجاج کے بارے میں جو حکم دیا تھا اس پر دوبارہ سماعت کی جائے۔نومبر 2020 میں شاہین باغ تحریک سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر ایک نظر ثانی کی درخواست بھی زیر التوا ہے۔ ایسے میں درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ ان کا مسئلہ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرے سے بھی وابستہ ہے۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ شاہین باغ معاملہ میں عدالت کی جانب سے دیا گیا تبصرہ شہریوں کے احتجاج کے حق پر شک ظاہر کرتا ہے۔سپریم کورٹ نے 7اکتوبر 2020 کے فیصلے میں کہا تھا کہ اس طرح کے مظاہرے قابل قبول نہیں ہیں اور عوامی مقامات پر غیرمعینہ مدت کے لیے قبضہ نہیں کیا جاسکتا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS