ڈائریکٹوریٹ آف انفورسمنٹ نے پی ایف آئی کے26 ٹھکانوں پر چھاپے مارے

0

لکھنؤ/پٹنہ/جے پور :ڈائریکٹوریٹ آف انفورسمنٹ نے جمعرات کو پاپولر فرنٹ آف انڈیا(پی ایف آئی)کے دفاتر پر ملک میں بھر چھاپے مارے۔ یہ کارروائی 9ریاستوں میں ایک ساتھ 26 مقامات پر کی گئی۔ دہلی میں شہریت (ترمیمی)قانون کے خلاف ہوئے احتجاجی مظاہروں میں پی ایف آئی کی شرکت کے الزام میں درج ایف آئی آر کے تحت آج ای ڈی نے یو پی میں لکھنؤ، بارہ بنکی، آگرہ و شاملی سمیت ملک کی دیگر ریاستوں میں واقع پی ایف آئی کے 26 ٹھکانوں پر چھاپہ ماری کی۔ یوپی کے علاوہ ای ڈی نے پی ایف آئی کے، جن ٹھکانوں پر چھاپہ ماری کی ہے، ان میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے چیئر مین او ایم عبدالسلام اور کیرالہ کے ریاستی صدر نصرالدین ایلاروم کی رہائش گاہ بھی شامل ہیں۔ دیگر ریاستوںمیں دہلی، کیرالہ، کرناٹک، راجستھان، تمل ناڈو،بہار اور مہاراشٹر شامل ہیں۔ ای ڈی نے بارہ بنکی میں کرسی تھانہ کے اگاسڑ گاؤں باشندہ راشد کے گھر پر دبش دی۔ ای ڈی یہاں پر چھاپہ ماری کر کے پی ایف آئی کے بیرون ممالک سے ہورہی فنڈنگ کے ضمن میں کچھ ایسے شواہد اکٹھا کرنے کی کوشش کررہی ہے، جس سے ملک مخالف سرگرمیوں کے حوالہ میں معاون ہوسکیں۔بارہ بنکی کے اسی تھانہ کے بہرولی باشندہ ندیم کو لکھنؤ پولیس نے دسمبر 2019 میں سی اے اے احتجاج کے دوران ہوئے تشدد کے ضمن میں گرفتار کیا تھا۔ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف جاری احتجاج کے دوران سرگرم کردار اداکرنے کے الزامات کے ساتھ سیکورٹی ایجنسیوں کے نشانے پر آئی پی ایف آئی کا نام ہاتھرس اجتماعی عصمت و قتل کے بعد پیدا شدہ حالات کو خراب کرنے کی کوشش کا بھی الزام ہے۔ اس ضمن میں پولیس نے پی ایف آئی سے وابستہ 4 افراد کو اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ ہاتھرس جانے کیلئے راستے میں تھے ۔ ان میں کیرالہ کے صحافی صدیق کپن بھی شامل ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ پی ایف آئی کی تشکیل 2006میں ہوئی تھی۔اس کا ہیڈکوارٹر قومی راجدھانی میں ہے۔پی ایف آئی پر الزام ہے کہ وہ بیرون ممالک سے فنڈ لے کر اپنے معاون تنظیموں کے ذریعہ ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے ۔اور سی اے اے و این آر سی کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں تشدد کیلئے اس نے کافی رقم خرچ کی تھی۔حالانکہ پی ایف آئی ان تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے حکومت پر تنظیم کو ٹارگیٹ کرنے کا الزام لگاتی رہی ہے ۔ای ڈی نے اس ضمن میں وزارت داخلہ کو ایک رپورٹ بھی بھیجی ہے ۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS