کووِڈ-19 کے ڈر سے وادی میں تعینات سی آر پی ایف کے افسر کی خود کشی

    0

    سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
    وادیٔ کشمیر میں آج دو الگ الگ واقعات میں سینٹرل ریزرو پولس فورس (سی آر پی ایف) کے دو افسروں نے خود کُشی کی جن میں سے ایک نے کووِڈ-19 کے ڈر سے یہ انتہائی اقدام کیا ہے۔
    ذرائع نے بتایا کہ اننت ناگ ضلع کے آکورہ علاقہ میں تعینات  سی آر پی ایف کی 96 ویں بٹالین کے سب انسپکٹر فتح سنگھ نے ناکہ پر ڈیوٹی دینے سے لوٹنے پر اپنی سروس رائفل سے گولی چلا کر اپنی جان لے لی۔ان ذرائع کا کہنا ہے کہ خون میں لت پت ہوئے فتح سنگھ کو انکے ساتھیوں نے نزدیکی اسپتال پہنچایا تو تھا لیکن ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا۔سنگھ نے ایک چھٹی چھوڑی ہے جس میں انہوں نے اس خدشہ کو خود کُشی کی وجہ بتایا ہے کہ کہیں وہ کرونا وائرس کو شکار نہ ہوں۔ چھٹی میں لکھا ہے ’’کوئی مجھے نہ چھوئے،مجھے ڈر ہے کہ کہیں مجھے کرونا (وائرس) نہ لگا ہو‘‘۔ علاقہ کے انچارج پولس افسر جہانزیب نے بتایا کہ سنگھ کی لاش کو کووِڈ-19 پروٹوکول کے مطابق اٹھایا گیا ہے حالانکہ انکا کووِڈ -19 ٹیسٹ کیا گیا ہے اور اسکی رپورٹ آنا باقی ہے۔
    سرینگر میں سی آر پی ایف کے ترجمان پنکج سنگھ نے اس واقعہ کی تصدیق کی اور کہا کہ مذخورہ افسر معمول کی ڈیوٹی سے لوٹے تھے جب انہوں نے خود کُشی کر لی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ سنگھ میں کرونا وائرس جیسی کوئی علامت نہیں تھی تاہم ٹیسٹ کی رپورٹ کا انتظار کیا جارہا ہے۔
    چناچہ آکورہ اننت ناگ میں پیش آمدہ اس واقعہ کے فوری بعد سرینگر میں تعینات سی آر پی ایف کی ہی  49 ویں بٹالین میں بھی اسی طرح کا دوسرا واقعہ تب پیش آٰیا کہ جب اسسٹنٹ سب انسپکٹر نے خود کو گولی مار دی۔فورس کے ترجمان نے اس واقعہ کی بھی تصدیق کی اور کہا کہ خود کُشی کی وجوہات معلوم کی جا رہی ہیں۔فورس کے اسپیشل ڈائریکٹر جنرل ذولفقار حسن نے بتایا کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔
    وادیٔ کشمیر میں تعینات فوج یا دیگر فورسز کے افسروں اور اہلکاروں کا خود کُشی یا برادر کُشی کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ ماضی میں اس طرح کے درجنوں واقعات پیش آتے رہے ہیں جنکے لئے مبصرین فورسز میں ذہنی دباؤ کو وجہ بتاتے رہے ہیں۔ حالانکہ آج پیش آمدہ ایک واقعہ کیلئے بظاہر کووِڈ-19 کو وجہ بتایا جارہا ہے تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ مسلح فورسز میں ایک بیماری کا اسقدر ڈر بیٹھنا کہ جوان خود کُشی کرنے لگیں انتہائی تشویشناک بات ہے۔سرینگر میں نفسیاتی امراض کے اسپتال کے ایک ڈاکٹر نے انکا نام نہ لئے جانے کی شرط پر بتایا کہ فورسز کو کونسلنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا ’’کووِڈ 19-نے تو پوری دنیا کو ذہنی پریشانی میں مبتلا کیا ہوا ہے لیکن مسلح فورسز میں جوانوں کا اس حد تک ڈر کا شکار ہونا کوئی حوصلہ افزاٗ بات نہیں ہوسکتی ہے۔ماہرینِ نفسیات نے پہلے ہی خبردار کیا ہوا ہے کہ موجودہ ذہنی تناؤ کی صورتحال میں لوگ اُٹ پٹانگ حرکتیں کرسکتے ہیں اور بعض اپنی جان تک لے سکتے ہیں لہٰذا بچاؤ کے اقدامات لازمی ہیں۔میرے خیال میں متعلقین کو بھی آض کے واقعہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے فورسز کی کونسلنگ کرنی چاہیئے کیونکہ ملی ٹینسی اور لوگوں کے احساسِ بے گانگی سے پہلے ہی پریشان جوانوں کا ذہنی طور چُست درست رہنا انتہائی ضروری ہے‘‘۔
     

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS